Tag: Zelensky

  • ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا تھری پیس سوٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران خاص توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی صدر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ روز الاسکا میں ملاقات ہوئی جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات اور بات چیت کرنا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایک بار پھر امریکی رپورٹر نے زیلینسکی کے لباس پر تبصرہ کیا۔ صحافی برائن گلین نے زیلینسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’آپ اس سوٹ میں بہت شاندار لگ رہے ہیں۔‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے صحافی کی اس تعریف پر گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بھی یہی کہا تھا۔‘

    زیلینسکی کو ٹرمپ نے یاد دلایا کہ یہی صحافی چند ماہ قبل ان پر تنقید کر چکا ہے، ٹرمپ کے اس جملے کے بعد کمرہ صحافیوں اور امریکی حکام کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس پر مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’مجھے یاد ہے، آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔‘

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ صحافی، برائن گلین نے یوکرینی صدر سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟

    یوکرینی صدر کا جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کا مطالبہ

    صحافی نے کہا تھا کہ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں، کیا آپ کے پاس سوٹ ہے بھی؟ بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر زیلینسکی کا صحافی کے سوال پر وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ فوجی لباس اس وقت تک پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔

  • ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ آج یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کو پیغام دیں گے کہ ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ۔‘‘

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    روس پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے انتظار کریں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس نے جنگ کے خاتمے کو مشکل بنا دیا ہے، وہ بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے۔ ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ وہ کب قتل و غارت روکے گا، یہی چیز صورت حال کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔

  • ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    کیف(9 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ پیوٹن کے ملاقات کے اعلان پر اپنا ردِ عمل دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حقیقی حل کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی بھی حل امن کے خلاف ہو گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین تنازع کا کوئی بھی حل امن کے خلاف ہوگا، یوکرین اپنی زمین قابضین کو نہیں دے گا۔

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واضح رہے کہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

  • ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین روس جنگ کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، آج ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کے تحت یوکرین اپنی زمینی معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل تک امریکا کو رسائی دے گا۔

    اس پیشرفت کا تعلق یوکرین کی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مزید امریکی امداد کی امید سے جوڑا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی ہفتوں سے امریکی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اسی سبب دونوں ممالک کے صدور کے درمیان تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا تھا۔

    ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، جہاں معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جا رہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

    یوکرین کے پاس کون سی معدنیات ہیں؟

    یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘

    واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے، اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔

    ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔

    تاہم یوکرین کے کچھ معدنی ذخائر پر روس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یوکرین کی وزیرِ معیشت یولیا سوریدینکو کے مطابق معدنیات کے 350 ارب ڈالر کے ذخائر اُن مقامات پر ہیں جہاں روس کا قبضہ ہے۔

  • یوکرینی صدر نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

    یوکرینی صدر نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

    برطانوی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی معدنیات امریکا پر قربان کرنے کو تیار ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی صدر امریکا سے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہوگئے ہیں جس کے تحت ملک کے اہم ترین معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی حاصل ہوگی۔

    ٹرمپ نے روس اوریوکرین جنگ بندی کیلئے یوکرین سے 500 ارب ڈالرمعاوضہ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ پر ہم نے اپنا خزانہ خرچ کیا تھا۔ جس کا ہمیں حساب چاہئے۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے پہلے کہا تھا کہ وہ یوکرین کا دفاع کریں گے، ملک فروخت نہیں کرسکتے۔ زیلنسکی نے ملک کا بڑا حصہ پہلے گنوایا اور اب معدنیات دینے پر بھی آمادگی ظاہر کردی ہے۔

    ٹرمپ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امید ہے یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ غزہ سے متعلق منصوبہ سازگار ہے لیکن اس کی سفارش نہیں کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ تھوڑا حیران ہیں کہ اردن اور مصر نے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ان کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔

    ٹرمپ نے کہا میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس منصوبے کا طریقہ کیا ہے مجھے لگتا ہے یہ وہ منصوبہ ہے جو واقعی کارآمد ہے لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا ہوں میں صرف بیٹھ کر اس کی سفارش کرنے جا رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اور پھر امریکہ اس سائٹ کا مالک ہوگا، وہاں کوئی حماس نہیں ہوگی، اور وہاں ترقی ہوگی اور آپ ایک صاف ستھرے علاقے دوبارہ شروع کریں گے۔

    عرب لیگ نے اردن اور مصر کے اس مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے جس میں فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔

    امریکی فوج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ

    یہ مؤقف عرب ممالک کے فلسطینیوں کے تاریخی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اور عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو گلے لگا لیا

    برطانوی وزیر اعظم نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو گلے لگا لیا

    ہیروشیما: برطانوی وزیر اعظم رشی سُناک نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کو ’گڈ ٹو سی یو‘ کہہ دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق رشی سناک نے جاپانی شہر ہیروشیما میں جی 7 سربراہی اجلاس میں ولودیمیر زیلنسکی کو گلے لگایا اور انھیں بتایا کہ ’یوکرین، ہم کہیں نہیں جا رہے۔‘

    ایک دوسرے کو گلے لگا کر سلام کرنے کے بعد برطانوی وزیر اعظم نے زیلنسکی کی پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے کہا ’’آپ کو دیکھ کر اچھا لگا، آپ نے کر دکھایا۔‘‘

    رشی سناک کا اشارہ ایف 16 طیاروں کی طرف تھا، اس ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل امریکا نے یوکرین کو پیوٹن سے لڑنے کے لیے ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی فراہمی سے متعلق رضامندی ظاہر کی تھی، اور جی سیون ممالک نے بھی اس پر اتفاق کیا۔

    برطانوی وزیر اعظم اور یوکرینی صدر کے مابین حال میں قریبی تعلق پیدا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو ان کے پہلے ناموں سے پکار رہے ہیں، رشی سناک نے صدر زیلنسکی کو بتایا کہ روس کے ساتھ تنازع میں ان کی قوم کی حمایت ’کہیں نہیں جا رہی۔‘

    واضح رہے کہ پاکستان میں بھی ’گڈ ٹو سی یو‘ کے الفاظ ان دنوں میڈیا کے زینت بن رہے ہیں، چیف جسٹس نے عمران خان کو دیکھ کر یہ الفاظ کہے تھے، جس کے بعد ان پر اس حوالے سے تنقید بھی ہوئی۔

  • روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    بیجنگ: روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر نے یوکرینی صدر کو فون کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے، جو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی معلوم کال ہے۔

    بی بی سی کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر ’طویل اور بامعنی‘ بات چیت ہوئی ہے، انھوں نے ٹویٹر پر کہا کہ انھیں یقین ہے کہ بیجنگ میں سفیر کی تقرری کے ساتھ ساتھ یہ فون کال دو طرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے طاقت ور محرک ثابت ہوگا۔

    صدر شی جن پنگ نے اپنی گفتگو میں مذاکرات پر زور دیا، اور کہا کہ جنگ سے نکلنے کا راستہ مذاکرات ہیں، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔

    شی جن پنگ نے کہا کہ وہ یوکرین میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیجیں گے، اور چین یوکرین تنازع کے حل کے لیے تمام فریقین سے بات چیت کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے چینی اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ تنازع کے حل کے لیے امن اور بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    چین نے بھی کال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ مغرب کے برعکس بیجنگ نے روسی حملے پر غیر جانب دار رہنے کی کوشش کی ہے، تاہم اس نے ماسکو کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو نہیں چھپایا، نہ حملے کی مذمت کی اور گزشتہ ماہ صدر شی نے روس کا دو روزہ سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔

  • یوکرینی صدر کا روس پر ’’توانائی دہشت گردی‘‘کا الزام

    یوکرینی صدر کا روس پر ’’توانائی دہشت گردی‘‘کا الزام

    کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر ’’توانائی کی دہشت گردی‘‘ کا سہارا لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے روسی فوجیوں کو مدد ملتی ہے۔

    صدر زیلنسکی کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران یوکرین کے ایک تہائی پاور اسٹیشن مبینہ طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اسی وجہ سے یوکرین کی حکومت کو شہریوں سے کم سے کم بجلی استعمال کرنے کی درخواست کرنا پڑی۔

    جمعرات کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یوکرین کے توانائی کی تنصیبات پر روسی حملوں کے بعد 4.5 ملین لوگ بجلی کے بغیر اندھیرے میں رہ رہے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں روس نے یوکرین میں بجلی کی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔

    یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب حکام نے بڑے جنوبی شہر کھیرسن سے روسی فوجیوں کے انخلاء کی پیش گوئی کی ہے۔

    صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ آج رات تقریباً 45 لاکھ صارفین کو عارضی طور پر توانائی کی فراہمی سے منقطع کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روسی افواج کا توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا اس کی ’’کمزوری‘‘کی علامت ہے کیونکہ روسی فوج اگلے مورچوں پر زیادہ زمین پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے توانائی کی دہشت گردی کا سہارا لینا ہمارے دشمن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ’’وہ یوکرین کو میدان جنگ میں نہیں ہرا سکتے، اس لیے وہ ہمارے لوگوں کو اس طرح توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ وہ یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔

  • یوکرینی صدر کا ہالی ووڈ ہیرو سے موازنہ

    یوکرینی صدر کا ہالی ووڈ ہیرو سے موازنہ

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ہالی ووڈ ہیرو ٹام ہینکس سے موازنہ کیا جانے لگا ہے۔

    24 فروری کو یوکرین پر روسی حملہ شروع ہونے کے بعد سے جس طرح یوکرینی صدر نے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کا مظاہرہ کیا ہے، اس پر پوری دنیا میں ایک طرف زیلنسکی کی تعریف کی جا رہی ہے اور دوسری طرف تنقید بھی۔

    تاہم یوکرین جنگ کے دوران ‘نڈر’ ٹام ہینکس سے ان کا موازنہ بھی کیا گیا ہے، زیلنسکی پہلے ایک اداکار تھے اور پھر وہ سیاست دان بنے، اب ملک پر روس کے مسلسل حملوں کے درمیان جنگ کے وقت وہ ایک ‘رہنما’ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انھیں اس بحران کے درمیان ملک سے نکلنے کی پیش کش بھی ہوئی، لیکن 2 بچوں کے باپ زیلنسکی نے اپنی زمین چھوڑنا گوارا نہیں کیا، اور اپنی آخری سانس تک لڑنے کا عہد کیا۔

    صدر زیلنسکی اور ان کے فلم ساز دوست ڈیوڈ ڈوڈسن

    انھوں نے اس ہفتے کے شروع میں یو کے ہاؤس آف کامنز کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا ہم آخر تک لڑیں گے۔ ہاؤس آف کامنز نے خطاب کے بعد انھیں کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔ زیلنسکی نے کہا ہم اپنی سرزمین کے لیے لڑتے رہیں گے، چاہے کوئی بھی قیمت ادا کی جائے۔

    اب لاس اینجلس میں ان کے دیرینہ فلم ساز دوست اور ساتھی ڈیوڈ ڈوڈسن نے زیلنسکی کی ‘بہادری’ پر کہا کہ وہ خطاب پر حیران نہیں ہوئے، جسمانی طور پر ولودیا کوئی لمبا آدمی نہیں ہے، جیسا کہ 5 فٹ 6 انچ یا 3 انچ، لیکن وہ کردار میں یادگار ہیں، اور وہ ہمیشہ سے نڈر رہا ہے۔

    ڈوڈسن نے کہا زیلنسکی یوکرین کا ٹام ہینکس تھا، اور وہ روس میں بھی بڑی شہرت رکھتے تھے، وہاں کسی نے بھی انھیں ولن نہیں سمجھا۔

  • روس یوکرین کے ایک اور شہر پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، یوکرینی صدر

    روس یوکرین کے ایک اور شہر پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، یوکرینی صدر

    ماسکو/کیف : برطانوی میڈیا نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بمباری کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کو گیارہ روز گزر چکے ہیں، اس دوران روسی یوکرین کے متعدد علاقوں پر اپنا قبضہ جماچکے ہیں۔

    اس جنگ کے دوران یوکرین کے سیکڑوں فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے تاہم یوکرین نے روس کے 11 ہزار فوجی مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے ایک اور شہر اودیسہ پر حملے کی تیاری کررہا ہے۔

    یوکرین کے درجنوں فوجیوں نے ہتھیار ڈال دئیے

    خیال رہے کہ تین روز قبل روس نے یوکرین کے دو لاکھ نوے ہزار آبادی والے شہر خیرسن قبضہ کرلیا تھا، خیرسن یوکرین کا پہلا بڑا شہر ہے جس پر روس کا مکمل قبضہ ہوچکا ہے۔