Tag: Zelenskyy

  • ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    واشنگٹن(16 اگست 2025): امریکی صدر ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اوریوکرینی صدر کو ایک میز پر بھٹانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا کہ الاسکا میں صدر پیوٹن سے ملاقات نہایت مثبت رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں بشمول نیٹو کے سیکرٹری جنرل ٹیلیفونک گفتگو بھی کامیاب رہی، سب کا اس بات پر اتفاق ہےکہ روس یوکرین جنگ ختم کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست امن معاہدہ ہے، نہ کہ صرف ایک سیز فائر معاہدہ، جو اکثر قائم نہیں رہتا۔

    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ صدر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاؤس آئیں گے، معاملات درست رہے تو صدر پیوٹن سے ملاقات بھی طے کی جائے گی، اس امن معاہدے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ ’طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو‘ کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثر انداز ہو، پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوؤں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں۔

  • یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    یوکرینی صدر کا روس سے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق

    یوکرینی صدر زیلنسکی کی جانب سے بھی روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ جبکہ امریکی صدر نے یوکرین کے معدنی ذخائر کے بعد توانائی تنصیبات پر ملکیت کی بھی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی اور ٹرمپ کی طویل گفتگو ہوئی، جس میں صدر زیلنسکی نے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ روس کے توانائی انفراسٹرکچر پرحملے نہیں کریں گے۔

    امریکی صدر کا یوکرینی ہم منصب سے کہنا تھا کہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایٹمی اور الیکٹریکل پلانٹس سمیت توانائی تنصیبات امریکی ملکیت میں دیدی جائیں۔

    تاہم یوکرینی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی تجویز قابل عمل نہیں کیونکہ یوکرین میں قائم یورپ کا سب سے بڑا انرجی پلانٹ Zaporizhzhia روس کے کنٹرول میں ہے۔

    یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ عارضی جنگ بندی کا آغاز کس تاریخ سے ہوگا، تاہم اس معاملے پر آئندہ چند روز میں تکنیکی ٹیمیں سعودی عرب میں ملاقات کریں گی۔

    دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کو روسی صدرسے ہونیوالی گفتگو کے اہم امور سے آگاہ کردیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان فون پر شاندار گفتگو ہوئی، زیلنسکی نے جدہ میں یوکرائنی اور امریکی ٹیموں کے کام کے نتیجہ خیزآغاز پر شکریہ ادا کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کی ملاقات نے جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھنے میں مدد دی، صدر زیلنسکی نے امریکا کی حمایت، امن کیلئے کوششوں پر صدر ٹرمپ کا شکریہ اداکیا۔

    نیتن یاہو کی مغربی کنارے پر حملے کی دھمکی

    ٹیمی بروس نے کہا کہ یوکرین اور امریکا جنگ کے حقیقی خاتمے کیلئے ملکر کام جاری رکھیں گے، صدر ٹرمپ کی قیادت میں پائیدار امن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے توانائی کیخلاف جزوی جنگ بندی پربھی اتفاق کیا، تکنیکی ٹیمیں آئندہ دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات میں مزید تبادلہ خیال کریں گے، دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا یہ جنگ کے مکمل خاتمے اور سلامتی کو یقینی بنانے کی طرف پہلا قدم ہوسکتا ہے۔

  • یوکرینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد طنزیہ ٹوئٹ

    یوکرینی صدر کا ٹرمپ سے ملاقات کے بعد طنزیہ ٹوئٹ

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونیوالی ملاقات میں تلخ کلامی کے بعد شکریہ کا طنزیہ ٹوئٹ کیا ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، دونوں کے درمیان ہونیوالی یہ ملاقات جھگڑے کی صورت اختیار کر گئی۔

    اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

     امریکی صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں، اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ 2 ہفتوں میں ہی ختم ہوجاتی۔

    اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا، اس تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے مشترکا پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی۔

    ٹرمپ سے ملاقات کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی ایک طنزیہ ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ شکریہ امریکا، آپ کی حمایت اور اس دورے کا شکریہ۔

    زیلنسکی نے ٹوئٹ میں مزید لکھا ‘ شکریہ صدر، کانگریس اور امریکی عوام کا بھی شکریہ، یوکرین کو انصاف اور دیرپا امن کی ضرورت ہے، جس کیلئےکام کر رہے ہیں۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یوکرین کو ہماری حمایت حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور یوکرینی صدر کے خلاف بیان نے یورپ کو سلامتی کے خدشات میں مبتلا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو عوام نے منتخب کیا ہے، حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے زیلنسکی کا دور طویل ہو گیا، یہ بات انھوں نے ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہے جانے کے تناظر میں کہی۔

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہنا خطرناک ہے، امریکی صدر کو کسی کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ اینا لینا شارلٹ نے کہا کہ طویل مدتی امن صرف یورپ کو شامل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    ادھر پیرس میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ امریکا یورپ کی سلامتی کے خدشات کو بھی مدنظر رکھے، یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا ہم یوکرین کے ساتھ ہیں، یوکرین میں امن مستقل اور قابل اعتماد ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کر کے یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یورپ میں امن و سلامتی کے لیے ذمہ داریاں ادا کریں گے۔