Tag: Ziarat Residency

  • زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    کوئٹہ: بلوچستان میں واقع زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار ہو گیا۔

    کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سی ٹی ڈی کی ایک کارروائی میں بانئ پاکستان کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث مبینہ دہشت گرد سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود برآمد کیا گیا، مبینہ دہشت گرد حساس تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ 15 جون 2013 کو کچھ دہشت گردوں نے قائد اعظم ریزیڈنسی پر حملہ کیا تھا، اس حملے میں 4 سیکیورٹی پر مامور گارڈ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ریزیڈنسی کی عمارت بھی آگ میں جل گئی تھی، جس کے بعد اگست 2014 میں اس کی دوبارہ تعمیر کا کام مکمل ہوا۔

    جون 2015 میں کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی عدالت نے زیارت ریزیڈنسی حملہ کیس میں بلوچ قوم پرست رہنما نواب زادہ حیر بیار مری سمیت 33 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

    اس وقت کے ایس ایس پی آپریشنز اعتزاز احمد گورایا نے بتایا تھا کہ اس دہشت گرد حملے میں کُل 12 حملہ آوروں نے حصہ لیا تھا۔

  • زیارت ریزیڈنسی کیس : تینتیس ملزمان پر فرد جرم عائد

    زیارت ریزیڈنسی کیس : تینتیس ملزمان پر فرد جرم عائد

    کوئٹہ : زیارت ریزیڈنسی حملہ کیس میں تینتیس ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی ۔ لہڑی میں بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد جبکہ جعفر آباد میں ریلوےٹریک سے برآمد بم ناکارہ بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں زیارت ریزیڈنسی حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں حیربیار مری سمیت تینتیس ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔ زیارت ریزیڈنسی کو 15جون 2013کو حملہ کرکے تباہ کردیاگیا تھا۔

    دوسری جانب لہڑی کے علاقے کالڑا میں چھاپے کے دوران ٹویاٹا ڈبل کیبن سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کر لیا گیا۔

    جس میں دو عدد ایئر کرافٹ گن اور اس کے سینکڑوں راونڈز، چار کلاشنکوف، دو ایل ایم جی ،ایک ر اکٹ لانچر اور اس کے آٹھ گولے اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔

    ادھر جعفرآباد کے قریب ریلوےٹریک پربم کی اطلاع پر بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا جبکہ ٹرینوں کوجیکب آباد ریلوے اسٹیشن پرروک لیاگیا،بعد میں بم کو ناکارہ بنا کر تین گھنٹے بعد ریلوے ٹریفک بحال کر دیا گیا۔

  • زیارت ریذیڈنسی حملے میں ملوث ایک اورملزم گرفتار

    زیارت ریذیڈنسی حملے میں ملوث ایک اورملزم گرفتار

    کوئٹہ: دوسال قبل قائداعظم ریزیڈنسی پرہونے والے حملے میں ملوث ملزم کو گرفتارکرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ملزم کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 32 کلومیٹر واقع علاقے ہزار گنجی سے گرفتار کیا گیا۔

    ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ملزمان سے تفتیش جاری ہے جس کے نتیجےمیں مزید گرفتاریاں ممکن ہیں۔

    ایس ایس پی آپریشنزاعتزازاحمد گورایا کے مطابق اس واقعے میں ملوث 9 ملزمان پہلے ہی گرفتار تھے جبکہ کل 12ملزمان نے اس کاروائی میں حصہ لیا تھا۔

    52589ee2d0309

    واضح رہے کہ 15جون 2013 کو زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی کو بم دھماکوں سے تباہ کردیا گیا۔ اِس حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔ ایک سے دو منٹ کے وقفے کے ساتھ چار بم دھماکے کئے گئے جس سے عمارت کو آگ لگ گئی، حملہ آور چار سے پانچ تھے جو کارروائی کے بعد فرارہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

    حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

    تزئین و آرائش کے بعد 14 اگست 2014 کو زیارت ریزیڈنسی ایک بارپھرعوام کے لئے کھول دی گئی۔

  • آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    کراچی (ویب ڈیسک) – مملکت ِ خداداد پاکستان کے بانی اور ہردل عزیز رہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1976 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم خالق ِ حقیقی سے جا ملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اور دیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا ۔
    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا ۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے چھیاسٹھ سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی حاضری اور شہر شہر منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کی تعمیر کا کام مکمل

    زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کی تعمیر کا کام مکمل

    زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح کی ریزیڈنسی کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا گیا ،جس کا افتتاح عنقریب ہوگا،ریزیڈنسی کی تعمیر مکمل ہونے کے ساتھ ہی زیارت شہر کی رونقیں بحال ہونے لگی ہیں۔

    بلوچستان کے پرفضا مقام زیارت میں واقع قائداعظم محمد علی جناح کی ریزیڈنسی گزشتہ سال پندرہ جون کو دہشت گردی کے واقعے میں تباہ ہوگئی تھی جس کے بعد اس کی دوبارہ تعمیر ومرمت کا کام شروع کردیا گیا تھا،اور پندرہ کروڑ روپے کی لاگت سے چار ماہ کے قلیل عرصہ میں اس کی تعمیر مکمل کرلی گئی اس یادگار عمارت کی تعمیر کا کام تکمیل کو پہنچتے ہی زیارت کی رونقوں میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔

    ریزیڈنسی کی عمارت کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لئے اس میں پتھروں کے علاوہ ساگوان اور دیہار اقسام کی لکڑی استعمال کی گئی، ریزیڈنسی کا افتتاح عنقریب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کریں گے جس کے بعد اسے عام لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا،ریزیڈنسی کا افتتاح ہونے کے بعد زیارت کی رونقیں بحال ہونے لگی ہیں امکان ہے کہ آئندہ چار ماہ کے دوران زیارت میں سیاحوں کی ریکارڈ تعداد آئے گی۔