Tag: Zoom

  • زوم نے متعدد نئے فیچرز متعارف کروا دیے

    زوم نے متعدد نئے فیچرز متعارف کروا دیے

    ٹیلی کانفرنسنگ سافٹ ویئر زوم نے متعدد نئے فیچرز متعارف کروائے ہیں جن میں زوم کالز کے لیے ترجمے اور ٹرانسکرپشن کا فیچر بھی شامل ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ویڈیو چیٹ ایپ زوم نے متعدد نئے فیچرز متعارف کروائے ہیں، سالانہ زوم ٹوپیا کانفرنس کے موقع پر ان نئے فیچرز کا اعلان کیا گیا جس کا مقصد لاکھوں صارفین کو ہائبرڈ ورک ماڈل میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

    ان نئے فیچرز میں زوم کالز کے لیے ترجمے اور ٹرانسکرپشن بھی شامل ہے۔

    اس مقصد کے لیے زوم میں مشین لرننگ اور نیچر لینگوئج پراسیسنگ کو استعمال کیا جائے گا تاکہ کال میں بولی جانے والی زبان کا ٹرانسکرائب ریئل ٹائم میں ہوسکے، جس کے بعد کال میں شامل ہر فرد کے لیے اس کا ترجمہ مادری زبان میں ہوسکے۔

    زوم کے عہدیداران نے اس موقع پر بتایا کہ یہ فیچر بیٹا ورژن میں ستمبر میں دستیاب ہوگا اور تمام صارفین کے لیے اسے 2021 کے آخر تک متعارف کروا دیا جائے گا۔

    اس فیچر کے لیے زبانوں کی فہرست کو حتمی شکل نہیں دی گئی مگر کمپنی 2022 کے آخر تک ٹرانسکرپشن کے لیے 30 اور ترجمے کے لیے 12 زبانوں کے آپشن فراہم کرے گی۔

    اسی طرح ایک نیا فیچر زوم وائٹ بورڈ بھی ہے جو ایک ڈیجیٹل کینوس ہے جس سے گھر اور دفتر میں موجود دفتری ملازمین ایک دوسرے سے رابطے میں رہ سکیں۔ کمپنی کے مطابق صارفین ڈیجیٹل وائٹ بورڈ پر ڈیسک ٹاپ یا ٹیبلٹ سے لکھ سکیں گے۔

    زوم رومز اسمارٹ گیلری بھی ایک نیا فیچر ہے جس میں ملٹی پل کیمرا فیڈز کو دفتری میٹنگز کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔

    کمپنی کی جانب سے زوم ویجٹ کا بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ ان میں سے کچھ نئے فیچر جیسے اسمارٹ گیلری زوم صارفین کو مفت دستیاب ہوں گے مگر دیگر جیسے ٹرانسلیشن سروس کے لیے اضافی فیس ادا کرنا ہوگی، مگر یہ فیس کتنی ہوگی ابھی اس کا اعلان نہیں کیا گیا۔

  • زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کو تیار

    زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کو تیار

    ویڈیو کمیونیکیشن ایپ زوم ای میل اور کیلنڈر سروسز شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ زوم کو سال 2020 میں سب سے زیادہ استعمال کیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے پہلے ہی ای میل پر کام کررہا ہے اور رپورٹ کے مطابق آئندہ سال کے شروع میں زوم کی ویب ای میل سروس کی آزمائش شروع ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح کیلنڈر ایپ پر ابھی کام تو ہورہا ہے مگر یہ واضح نہیں کہ اسے کب تک تیار کرلیا جائے گا۔

    ان شعبوں میں قدم رکھ کر زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کے قابل ہوجائے گا۔ زوم کی جانب سے فی الحال اس رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

    نئے شعبوں میں زوم کے لیے مقابلہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ جی میل اور مائیکرو سافٹ کی آؤٹ لک سروس پرانی ہیں اور ان کے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس میں متعدد سروسز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران زوم کے بے تحآشہ استعمال کے باعث اس کے حصص کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

  • وبا کے دوران زُوم ایپ سے اکتانے والوں کے لیے بڑی خبر

    وبا کے دوران زُوم ایپ سے اکتانے والوں کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران اگر آپ زوم ایپ استعمال کر کر کے اکتا گئے ہیں تو ایک کمپنی کی طرف سے آپ کے لیے ایک بڑی خبر آ گئی ہے۔

    وہ لوگ جو وبا کے دنوں میں ایک دوسرے سے کمیونیکیشن کے کسی نئے طریقے کی تلاش میں ہیں، ان کے لیے خوش خبری ہے کہ ایک امریکی کمپنی نے ان کے لیے ہولوگرام ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ہے۔

    وہ مناظر جو آپ ہائی ٹیک مووی میں دیکھا کرتے تھے، اب آپ اپنے گھر میں اس کا لطف لے سکتے ہیں، اس سلسلے میں لاس اینجلس کی کمپنی نے فون بوتھ کے سائز کی ایک مشین تیار کی ہے، جس کے ذریعے آپ اپنے کمرے میں ہولوگرام بیم کر کے کسی کے ساتھ بھی بات کر سکیں گے۔

    یہ ہولوگرام مشین پورٹل آئی این سی نے تیار کی ہے، یہ ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کی مدد سے اپنے کمرے میں بیٹھ کر کوئی بھی شخص انسانی قد کے برابر ہولوگرام سے بات کر سکتا ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ مشین آپ کو ماضی میں بھی لے کر جا سکتی ہے، یعنی یہ ایسی ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو آپ کو اپنے مرنے والے عزیز و اقارب کے ریکارڈ شدہ ہولوگرام سے بھی بات کرنے کا موقع فراہم کر دیتی ہے۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ نسبام نے اس مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارا کہنا ہے کہ اگر آپ وہاں نہیں تو آپ اپنی تصویر وہاں بیم کر سکتے ہیں۔‘ نسبام اس سے قبل جس کمپنی میں کام کرتے تھے اس کمپنی نے سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی ڈیجیٹل لائبریری کے لیے ان کا ہولوگرام تیار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا اس مشین کے ذریعے ہم نے بہت سے لوگوں کو ملایا، فوجی خاندان ایک دوسرے سے جڑے، کرونا وبا کی وجہ سے سماجی فاصلہ اپنانے والے کئی ماہ بعد ایک دوسرے سے ملے۔

    نسبام نے بتایا کہ ہر پورٹل (PORTL) ڈیوائس 7 فٹ (2.1 میٹر) لمبی، 5 (1.5 میٹر) فٹ چوڑی اور 2 فٹ گہری ہے، اور اسے گھر کی دیوار میں نصب کیا جا سکتا ہے، کوئی بھی اس مشین (جسے ہولوپورٹیشن کہا گیا ہے) تک کیمرے اور سفید بیک گراؤنڈ کے ساتھ ہولوگرام بھیج سکتا ہے۔

    ہولوگرام مشین کی قیمت 60 ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے، اس لاگت سے متعلق نسبام کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اگلے تین یا پانچ برسوں میں یہ کم ہو جائے گی۔ کمپنی اس سلسلے میں اگلے سال کے لیے ایک چھوٹی ڈیوائس کے منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے، جسے میز پر رکھا جا سکے گا اور اس کی قیمت بھی کم ہوگی۔

    ان ڈیوائسز کو لاس اینجلس کی کمپنی ’اسٹوری فائل‘ کی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس کر کے ایسے ہولوگرامز تیار کیے جا سکتے ہیں جنھیں محفوظ کیا جا سکتا ہے، تاہم اس سے ڈیوائس کی قیمت 85 ہزار ڈالر تک بڑھ جائے گی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے یہ ہولوگرام ڈیوائس عجائب گھروں کے لیے پیش کی ہے تاکہ سیاح تاریخی شخصیات کے ہولوگرام سے براہ راست سوالات کر سکیں، اور ان خاندانوں کے لیے جو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے انفارمیشن ریکارڈ کرنے کے خواہش مند ہوں۔

    کمپنی ’اسٹوری فائل‘ کی چیف ایگزیکٹیو ہیتھر اسمتھ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو ایسا محسوس ہوگا جیسے وہ ریکارڈ شدہ ہولوگرام سے گفتگو کر رہے ہوں، آپ ان کی موجودگی کو محسوس کر سکتے ہیں اور ان کی باڈی لینگویج کو دیکھ سکتے ہیں، آپ کو احساس ہوگا جیسے آپ نے حقیقت میں کسی شخص سے بات کی حالاں کہ وہ وہاں موجود نہیں تھا۔‘

  • لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    ویڈیو کمیونیکیشنز کے سافٹ ویئر زوم سے متعلق دل دہلا دینے والی خبر سامنے آگئی، زوم کے 5 لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا بدنام زمانہ ڈارک ویب پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    زوم پر اس حملے کا انکشاف ایک سائبر سیکیورٹی فرم نے کیا ہے، فرم کا کہنا ہے کہ ایک ہیکر فورم پر زوم صارفین کے اکاؤنٹس کو خریداری کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    ان اکاؤنٹس کی قیمت اعشاریہ 1 یا 2 ڈالر رکھی گئی جبکہ اکاؤنٹس مفت میں بھی دیے جارہے ہیں، فرم کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار ہے۔

    فرم کے مطابق فروخت کیے جانے والے ڈیٹا میں پرسنل میٹنگز کے یو آر ایلز، ای میل ایڈریسز، پاسورڈز اور وہ ہوسٹ کیز شامل ہیں جن کے ذریعے ہیکر کسی بھی میٹنگ میں کسی بھی وقت شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔

    مذکورہ انکشاف کے بعد زوم کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف ویب سائٹس پر اس طرح کی کارروائیاں عام بات ہیں، اس سے وہ صارفین متاثر نہیں ہوں گے جو سنگل سائن ان کے اصول پر چلتے ہیں۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ البتہ ان صارفین کو خطرہ ہوسکتا ہے جو بہت سے پلیٹ فارمز کے اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی ای میل اور پاسورڈ استعمال کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اس سے قبل امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی بھی خبردار کر چکی ہے کہ مختلف پلیٹ فارمز کے علیحدہ اکاؤنٹس کے لیے ایک جیسی معلومات استعمال نہ کی جائیں۔

    سنہ 2108 میں ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، کہ اگر کسی ایک پلیٹ فارم پر آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہو، اور آپ نے اسی اکاؤنٹ والا ای میل اور پاسورڈ دوسرے اکاؤنٹس کے لیے بھی مختص کر رکھا ہو، تو آپ کے تمام اکاؤنٹس اور ان کے ذریعے تمام معلومات خطرے میں ہیں۔

    زوم کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے متعدد انٹیلی جنس فرمز کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں، علاوہ ازیں صارفین کو احتیاطاً اپنے پاسورڈز تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب سائبر سیکیورٹی فرم کا کہنا ہے کہ ہیک کیے جانے والے اکاؤنٹس میں نہ صرف انفرادی اکاؤنٹس شامل ہیں، بلکہ بڑی کمپنیز کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں جن میں سے ایک امریکا کا مالیاتی ادارہ سٹی بینک بھی ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد جب نصف سے زائد کاروبار زندگی گھروں سے کیا جارہا ہے، ایسے میں زوم پیشہ وارانہ رابطوں کا مؤثر ترین ذریعہ ثابت ہورہا ہے تاہم اس کے ذریعے ڈیٹا چوری، ہیکنگ اور دیگر خدشات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    زوم کے وسیع استعمال کو دیکھتے ہوئے ہیکرز نے اب اسے اپنے حملوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جب اداروں کے ملازمین کی ویڈیو کانفرنس کے درمیان کوئی ہیکر بیچ میں گھس آیا اور پورنو گرافی اور نسل پرستانہ مواد ڈسپلے کردیا۔

    اس طرح کی مداخلت کو ’زوم بومبنگ‘ کا نام دیا جارہا ہے۔

    زوم کی سیکیورٹی کو پرخطر سمجھتے ہوئے کئی اداروں نے اس کے استعمال پر پابندی بھی عائد کی ہے جس کے بعد کمپنی اپنے سافٹ ویئر کو محفوظ بنانے پر کام کر رہی ہے۔