ستمبر میں ہونے والے جی 20 سمٹ کے بعد کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی، کینیڈا نے اکتوبرمیں طے شدہ ہندوستان میں تجارتی مشن ملتوی کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا اور بھارت کےمابین کشیدگی طول پکڑگئی ، ستمبر میں ہونے والے جی 20 سمٹ کے بعد کینیڈا اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی نے جی 20 اجلاس کے دوران باضابطہ دو طرفہ ملاقاتوں میں دھتکار دیا تھا۔
کینیڈا کی وزیرتجارت میری این جی نے بیان میں کہا ہے کہ اکتوبرمیں طے شدہ ہندوستان میں تجارتی مشن ملتوی کردیاگیا ہے۔
ہندوستانی حکام نے بتایا کینیڈامیں سیاسی پیش رفت پر اعتراضات کی وجہ سے تجارتی معاہدےپربات چیت روک دی گئی ہے کیونکہ مودی نے حال ہی میں سکھوں کے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے کینیڈا پر تنقید کی۔
ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ مودی نے کینیڈا میں انتہا پسند عناصر اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں کی شکایت کی ، کینیڈا میں طول پکڑتی تحریک خالصتان پر مودی کی تنقید پر جسٹن ٹروڈو نے جواب میں کہا کہ کینیڈامیں ہر شہری کوپرامن احتجاج اورآزادی رائے کا حق حاصل ہے۔
ورلڈسکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے ترجمان بلپریت سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت میں جو بھی خالصتان کے بارے میں بات کرتاہے،اس کو ان کے خاندانوں کو بھی شدید ظلم وستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خوف کا یہ کلچر ہندوستان ملک سے باہر سکھوں میں بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت خوفزدہ ہے کہ ہرسال بڑی تعدادمیں ہندوستانی نوجوان مودی کی انتہا پسندی سےتنگ آکرکینیڈااوردیگرممالک میں ہجرت کرجاتے ہیں۔
بھارتی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ کینیڈین ہندوستان نہیں ہجرت کررہے ہیں، ہندوستانی کینیڈا ہجرت کررہےہیں ، منموہن سنگھ کے 10 سال کے دوران سالانہ 27,000 سے 36,000 ہندوستانی کینیڈا میں ہجرت کر رہے تھے اور مودی سرکا کے دوران 2021 میں 128,000 اور 2022 میں 118,000 ہندوستانی کینیڈا چلے گئے۔
حال ہی میں کینیڈامیں تحریک خالصتان کےپیش نظرانتخابات کاانعقادکیاگیاجس میں ہزاروں کی تعدادمیں سکھوں نےحصہ لیا ، مودی سرکار پہلے ہی عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھو دینے کے ڈر میں مبتلا ہے۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کی جبکہ عالمی برادری نے ریاست منی پور، کشمیر اور سکھ برادری میں نسلی اورمذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے بروقت اقدامات کامطالبہ کیا
مودی انتخابات کے پیش نظر ہر اس آواز کو دبانا چاہتا ہے، جو اس کے خلاف اٹھے یا اس کی سیاسی ساکھ کو متاثر کرے۔