صنعاء : مغوی اداکارہ و ماڈل انتصار الحمادی نے دعویٰ کیا ہے کہ حوثی جنگجوؤں نے انہیں آزادی کے بدلے بطور جاسوس بھرتی ہونے کی پیش کش کی۔
یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے حوثی ملیشیا مملکت کے معاملات زبردستی اپنے اختیار میں لینے کی کوشش کررہی ہے جس کے لیے اپنے مخالفین کو کئی طرح کے الزامات لگاکر راستے سے ہٹایا جارہا ہے۔
اسی سلسلے میں حوثی جنگجوؤں نے اغوا ہونے والی یمنی ماڈل انتصار الحمادی کو بطور جاسوس بھرتی کرنے کی کوشش کی تاکہ اپنے مخالفین کے گھروں میں خفیہ آلات نصب کرواسکیں۔
یمنی ماڈل نے یہ ہوشربا انکشافات جیل میں ملاقات کرنے والے ایک گروپ سے کیے، جس میں کارکن، سیاستدان، وکلا، صحافی اور حوثیوں کے تحت چلنے والی شورا کونسل اور پارلیمان کے اراکین شامل تھے۔
جیل آنے والوں کو یمنی ماڈل نے بتایا کہ ’انکار کرنے پر ان کو جیل میں پھینکا گیا اور انہوں نے ان کے وکیل اور رشتہ داروں کے ملنے پر بھی پابندی لگائی جبکہ ان کو آزاد کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی دباؤ کی بھی مزاحمت کی۔
عرب نیوز کے مطابق انتصار الحمادی اور ان کے دو ساتھیوں کو حوثیوں نے صنعا میں 20 فروری کو اغوا کیا تھا، جن پر جسم فروشی اور منشیات کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا۔
ایک مقامی پراسیکیوٹر جنہوں نے ماڈل سے پوچھ گچھ کی، ان پر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انتصار الحمادی کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم حوثیوں سے رہا کرنے سے انکار کردیا۔