ٹرمپ کی مداخلت پر تھائی و کمبوڈین قیادت فوری مذاکرات پر آمادہ

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ شروع، افواج کے ایک دوسرے پر حملے

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے 4 روزہ سرحدی جنگ کے بعد مذاکرات پر اتفاق کر لیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر تھائی و کمبوڈین قیادت نے فوری مذاکرات پر آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کل ملائیشیا میں جنگ بندی پر بات چیت کریں گے۔

تھائی قائم مقام وزیراعظم اور کمبوڈین وزیراعظم کل کوالالمپور اجلاس میں شریک ہوں گے۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحدی جھڑپوں میں اب تک 33 فوجی اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ 24 جولائی سے جاری لڑائی نے ہزاروں تھائی اور کمبوڈین شہریوں کو بے گھرکر دیا۔

کمبوڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی تجویز پر مکمل رضامند ہیں جب کہ تھائی لینڈ نے بھی واضح کیا ہے کہ جنگ بندی سے پہلے کمبوڈیا کی نیت پر اعتماد ضروری ہے۔

https://urdu.arynews.tv/trump-after-pakistan-india-active-ceasefire-between-thailand-and-cambodia/

اقوام متحدہ میں کمبوڈیا کے سفیر چھیا کیو نے کہا کہ ان کے ملک نے ’غیر مشروط طور پر‘ جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ نوم پنہ تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے۔

کمبوڈین سفیر نے کہا تھائی لینڈ عسکری طور پر بڑا ملک ہے، وہ ایک چھوٹے ملک پر کیسے حملے کا الزام لگا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل نے فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی اور تنازع کو سفارتی طور پر حل کرنے کا مشورہ دیا۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، جو جمعرات کو شدید لڑائی میں تبدیل ہو گیا، جس میں بھاری توپ خانے اور فضائی حملوں کا استعمال کیا گیا۔ علاقائی بلاک کے سربراہ ملک ملائیشیا نے دونوں فریقوں سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا اور ثالثی کی پیشکش کی، امریکا اور چین نے بھی عسکری پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔