میانمار میں ساڑھے 4 سال بعد ایمرجنسی کا خاتمہ کر دیا گیا۔ ملک میں انتخابات کی تیاری کے لیے فوجی حکومت نے ہنگامی حالت ختم کر دی۔
جنرل من آنگ ہلائنگ نے ایمرجنسی ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
فوجی ترجمان کے مطابق ملک کو کثیرالجماعتی جمہوریت کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اقدام اٹھایا ہے انتخابات آئندہ 6 ماہ میں ہوں گے جس کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انتخابات کی نگرانی کیلئے 11 رکنی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے جس کی سربراہی خود فوجی سربراہ کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی میانمار میں انتخابات کو فراڈ قرار دے دیا۔ سابق منتخب ارکان نے فوجی انتخابات کو غیرقانونی اور جعلی قرار دیا ہے۔
عالمی فوجداری عدالت کو میانمار کے فوجی سربراہ کی روہنگیا نسل کشی پر مطلوبی درکار ہے۔
نئے قانون کے تحت الیکشن کیخلاف تقریر اور احتجاج پر طویل قید کی سزا دی جائے گی۔ قانون کے مطابق الیکشن عمل میں خلل ڈالنے پر 3 سے7 سال قید کی سزا ہو گی۔
اجتماعی خلاف ورزی پر سزائیں 5 سے 10 سال قید تک بڑھا دی جائیں گی۔
ووٹروں یا امیدواروں کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے پر 20 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کے دوران کسی کی ہلاکت میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جائےگی۔
نیا قانون ایسے کسی بھی عمل کو جرم قرار دیتا ہے جو انتخابی عمل کو متاثر کرتا ہے۔