دنیائے کرکٹ کے تین نامور بیٹرز جو آسٹریلیا میں ناکامی سے دوچار رہے!

آسٹریلیا کی باؤنسی پچز پر کسی بھی بیٹر کے لیے کھیلنا کافی مشکل ہوتا ہے، دنیا کے چند نامور بلے باز بھی کینگروز کے دیس میں کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے۔

ٹیسٹ کرکٹ مقابلوں کا آغاز آج سے تقریباً ڈیڑھ سو سال قبل 1877 میں ہوا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک آسٹریلیا کی باؤنسی پچز بیٹرز کو مشکلات میں ڈالنے کے لیے مشہور ہیں۔ اس دوران کئی عظیم بیٹرز آئے اور نہ صرف آسٹریلیا بلکہ دنیا بھر کی پچز پر اپنی عمدہ بیٹنگ سے دھاک بٹھائی۔

تاہم ماضی قریب اور دور حاضر کے تین عظیم بیٹرز ایسے ہیں جو آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے دوران کوئی خاص تاثر چھوڑنے میں ناکام رہے اور باؤنسی پچز پر اکثر ناکامی ہی ان کے ہاتھ آئی۔

سچن ٹنڈولکر، کمار سنگاکارا، الیسٹر کک اور ویرات کوہلی سمیت بہت سے عظیم بلے بازوں نے آسٹریلیا کی مشکل کنڈیشنز میں اپنی بیٹنگ کا لوہا منوایا ہے۔

تاہم، کچھ ایسے بیٹرز بھی موجود ہیں جن کی صلاحیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، مگر آسٹریلیا میں کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کے حساب سے نہیں کھیل پائے اور اچھی بیٹنگ کرنے سے قاصر رہے۔

اگر حالیہ سیریز کی بات کریں تو پاکستان کے ٹاپ بیٹر بابر اعظم اس کی بہترین مثال نظر آتے ہیں، تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے دورہ آسٹریلیا پر موجود بابر اب تک صرف 103 رنز ہی اسکور کرپائے ہیں جبکہ ان کی اوسط 20.60 ہے۔

حال ہی میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے جنوبی افریقہ کے ڈین ایلگر نے اپنے کیریئر میں یوں تو 5347 رنز اسکور کیے مگر وہ آسٹریلیا میں بری طرح ناکام رہے۔ یہاں انھوں نے 13 ٹیسٹ اننگز میں 16.69 کی اوسط سے صرف اور صرف 217 رنز اسکور کیے۔

دنیائے کرکٹ کے جارح مزاج بیٹرز میں سے ایک نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم بھی کینگروز کے دیس میں ناکامی سے دوچار رہے۔ سابق کیوی کپتان نے 17 ٹیسٹ اننگز میں 24.13 کی اوسط سے محض 389 رنز اپنے نام کے آگے درج کرائے۔

اس فہرست میں تیسرا نام بھارت کے لیجنڈ کپتان مہندر سنگھ دھونی کا ہے۔ وہ بھی آسٹریلیا میں ہمیشہ ناکامی سے دوچار نظر آئے۔ انھوں نے آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی 18 اننگز میں 19.43 کی کم ترین اوسط سے صرف 311 رنز اسکور کیے۔

ٹیسٹ میچز کو کرکٹ کا سب سے مشکل فارمیٹ قرار دیا جاتا ہے، جہاں کسی بھی کرکٹر کے حوصلے اور ہمت کا امتحان ہوتا ہے۔ ان ہی بیٹرز اور بولرز کو عظیم گردانا جاتا ہے جن کی کاکردگی ٹیسٹ میچز میں عمدہ ہوتی ہے۔