جنونی اسرائیل نے جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں تقریباً 1.7 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسی عرصے کے دوران غزہ میں لقمہ اجل بننے والے 13,000 سے زیادہ فلسطینیوں میں سے تقریباً 75 فیصد بچے، خواتین اور بوڑھے ہیں۔
یعنی غزہ میں شہید ہونے والے ہر چار افراد میں سے تین بچے، خواتین اور بوڑھے ہیں۔
Several overnight Israeli Security Forces operations reported across refugee camps in#WestBank, 1 Palestinian with special needs killed in Jenin camp
13,000 people have been killed in#GazaStrip; 75 % reportedly children, women & elderly personshttps://t.co/dLVJ6TOjMb pic.twitter.com/dyBJU3VN3z
— UNRWA (@UNRWA) November 21, 2023
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے محصور میڈیکل کمپلیکس میں قبل از وقت پیدا ہونے والے 33 بچوں میں سے دو اتوار کو انخلاء سے قبل ہی دم توڑ گئے۔
انہوں نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "[وہ] اسی رات انتقال کر گئے تھے کیونکہ ان کے لیے دیکھ بھال دستیاب نہ تھی۔”
اتوار کے روز اقوام متحدہ کی صحت کے ادارے نے الشفا سے 31 شیر خوار بچوں کو نکالنے میں مدد کی، جن میں سے 28 کو پیر کو رفح سرحد کے راستے مصر منتقل کر دیا گیا۔ باقی تین اب اپنے اہل خانہ کے ساتھ جنوبی غزہ کے ایک اسپتال میں ہیں۔