مہاراشٹر: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک نوجوان کی زندگی کے قیمتی دن مقامی پولیس نے محض اس بات پر سلاخوں کے پیچھے برباد کر دیے کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنی ڈی پی میں ٹیپو سلطان کی تصویر لگا دی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع سانگلی کے علاقے اسلام پورہ میں ارباز پٹیل نامی شہری کی گرفتاری اور عدالت کے ذریعے رہائی کے بعد مقامی تنظیموں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے، اور ٹیپو سلطان کی ڈی پی لگانے پر شہریوں کی گرفتاریوں پر اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ارباز پٹیل کا کیس یوں تو گزشتہ برس سامنے آیا تھا جنھوں نے اپنے سوشل میڈیا اسٹیٹس پر ٹیپو سلطان کی تصویر لگائی تھی، جس پر مقامی شدت پسند ہندوؤں نے ہنگامہ کھڑا کیا اور پولیس کو انھیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنا پڑا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ’’ٹیپو سلطان ایک مجاہد آزدی تھے اور ان کی تصویر کا ڈی پی لگانا قانونی طور پر کوئی جرم نہیں ہے۔‘‘ عدالت کا کہنا تھا کہ ’’پولیس یہ ثابت ہی نہیں کر پائی کہ ارباز خان نے کیا جرم کیا ہے اس لیے اسے رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‘‘
اب ضلع سانگلی کی ایک تنظیم نے محکمہ پولیس کو ایک میمورنڈم دیا ہے، جس میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ارباز کو گرفتار کرنے والے اہلکاروں حولدار سلمان ملانی اور تفتیشی افسر ڈی ایس کھومنے کے خلاف کارروائی کی جائے، جنھوں نے قانون کی جانکاری ہوتے ہوئے بھی نوجوان کو گرفتار کر کے تھانے میں بند رکھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اور بھی کئی افراد کو ٹیپو سلطان کی تصویر لگانے پر گرفتار کیا ہے۔