ڈونلڈ ٹرمپ کی مختلف ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے قائل کرنے کی کوششیں

ٹرمپ روس وٹکوف دورہ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے آذربائیجان اور دیگر متعدد وسطی ایشیائی ممالک کو ابراہم ایکارڈ میں شامل کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں اور مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ آذربائیجان کے ساتھ فعال انداز میں بات چیت کر رہی ہے اور انتظامیہ کو توقع ہے کہ ان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات گہرے ہوں۔

ذرائع کے مطابق آذربائیجان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ پہلے ہی طویل عرصے سے تعلقات ہیں اور اس معاہدے میں شامل کرنے کا مقصد نمائشی ہے تاکہ تجارت اور عسکری تعاون سمیت تعلقات مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق آذربائیجان کے حوالے سے ایک اور اہم نکتہ اس کا پڑوسی ملک آرمینیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں کیونکہ ٹرمپ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن معاہدہ کروانے پر غور کر رہے ہیں تاہم اس کے لیے ابراہم ایکارڈ میں شامل ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے وسطی ایشیائی ممالک کے نام تو نہیں بتائے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ابراہم ایکارڈ کی توسیع صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں 2020 اور 2021 میں ابراہم ایکارڈ پر دستخط کیے گئے تھے اور اس معاہدے کے تحت 4 مسلم ممالک نے امریکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔