ترکیہ انتخابات، وہاں بھی آڈیو اور وڈیوز لیک کے چرچے

ترکیہ میں 14 مئی کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں جس کے لیے انتخابی مہم زور وشور سے جاری ہے جس میں آڈیوز اور وڈیوز لیک کے چرچے ہو رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں 14 مئی کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں جس کے لیے امیدوار اپنی اپنی انتخابی مہم زور وشور سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کر رہی ہیں۔ اس دوران آڈیوز اور وڈیوز لیک کے چرچے بھی ہو رہے ہیں۔

اس الیکشن کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوان تیسری بار صدارت کے لیے میدان میں اتریں ہیں جب کہ ان کے مقابل 6 جماعتوں کا اتحاد کمال قلیچ دار اوغلو مدمقابل ہے۔

ترکی کی اپوزیشن نے ’ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی وڈیوز اور آڈیوز کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انتخابات سے قبل حکومت کے حامی حلقوں کی طرف سے جعلی آڈیوز یا ویڈیوز جاری کی جا سکتی ہیں۔

ترک میڈیا کو ایک انٹرویو میں کمال قلیچ دار اوغلو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت غیر ملکی حکام کے ساتھ اپوزیشن کے نمائندوں کی ملاقاتیں دکھانے کا دعویٰ کرنے والی جعلی ’ریکارڈنگ‘ لیک کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب صدارتی کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹر (صدارتی ترجمان) فرحت الدین التون نے کمال اوغلو کے اس بیان کو غیر معقول بہتان قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

کمال دار اوغلو کا یہ انتباہ اس وقت جاری ہوا ہے جب ترکی کے وزیرِ داخلہ سلیمان سوئلو نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ایک ’آڈیو ریکارڈنگ‘ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی کا اپوزیشن اتحاد اپنے فیصلے ’توثیق‘ کے لیے ’یورپی یونین کے ملک کے سفارت خانے‘ میں لے گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان بھی اپوزیشن کو ملک میں انتشار پھیلانے کا ذمے دار قرار دے چکے ہیں۔ اردوان نے گزشتہ روز ایک الیکشن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن سیاسی مقاصد کے لیے ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے اور دہشتگردوں کا ساتھ دے رہی ہے۔

ترکیہ الیکشن، بیشتر بیرونی ممالک میں ووٹنگ مکمل

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ممکنہ شکست دیکھتے ہوئے لوگوں کو تشدد پر اُکسا رہی ہے۔ ہم دہشت گرد تنظیموں اور انکی پُشت پناہی کرنے والی قوتوں سے بھی نپٹیں گے اور ملک کو دہشت گردی کے دلدل سے مکمل نکال دیں گے۔