واشنگٹن(8 اگست 2025): امریکا 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کو چار ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فراہم کرچکا ہے۔
سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسرائیل کو 4.2 ارب ڈالر کے ہتھیار دیئے ہیں یہ ہتھیار سات اکتوبر 2023 سے مئی 2025 کے درمیان اسرائیل کو بھیجے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اعداد و شمار میں ہتھیار اور گولہ بارود شامل ہیں جس کی امریکا نے فارن ملٹری فنانسنگ کے ذریعے ادائیگی کی ہے، اور یہ امریکا کی طرف سے صرف اسرائیلی خریداروں کو براہ راست فروخت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو فارن ملٹری فنانسنگ کے زریعے سالانہ 3.3 بلین ڈالر کے ساتھ ساتھ میزائل ڈیفنس کے لیے 500 ملین ڈالر فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ امداد صرف ایک جزوی جھلک ہے، اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے فراہم ہتھیار غزہ میں جنگی جرائم میں استعمال ہوئے۔
سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی رپورٹ کے مطابق امریکی ہتھیاروں سے غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور فاقہ کشی میں مدد ملی، غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور قحط کے باوجود امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیجتا رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان برآمدات میں وہ ہتھیار شامل ہیں جو بار بار غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے بنیادی ڈھانچے، اسکولوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ساختہ بم استعمال کیے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں کو انسانی حقوق کے ماہرین نے جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم، بشمول نسل کشی قرار دیا ہے جبکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے، امریکا نے 416 ملین ڈالر سے زیادہ کے آتشیں اسلحہ برآمد کیا ہے۔