واشنگٹن: یوکرین کے لیے مختص ہتھیاروں کی فراہمی کے حوالے سے پینٹاگون کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی آ گئی ہے، یوکرین کے لیے تیار ہتھیار واپس امریکی ذخائر میں بھیجے جا سکتے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے پالیسی چیف کی طرف سے گزشتہ ماہ تحریر کیے گئے ایک میمو میں محکمۂ دفاع کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے مختص کیے گئے بعض ہتھیار اور جنگی سامان دوبارہ امریکی ذخائر میں منتقل کر سکتا ہے۔
اسے ایک ڈرامائی تبدیلی قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ اس سے ممکنہ طور پر جنگ زدہ یوکرین کے لیے مختص اربوں ڈالر واپس امریکی ذخائر میں جا سکتے ہیں، یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کی صورت حال پہلے ہی غیر واضح ہے، اب اس میمو نے اس میں اور اضافہ کر دیا ہے، ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ممکنہ طور پر ملاقات کرنے والے ہیں۔
ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان
اگرچہ ٹرمپ نے نیٹو کے ذریعے یوکرین کو امریکی ہتھیار فروخت کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن پینٹاگون میں اس بات پر گہری تشویش پائی جاتی ہے کہ کیف کو روس کے ساتھ جاری جنگ میں ہتھیار دینے سے امریکی ذخائر کو نقصان پہنچے گا۔ یہ تشویش خاص طور پر ان قیمتی ہتھیاروں کے بارے میں ہے جو پہلے ہی قلت کا شکار ہیں، جیسے انٹرسیپٹر میزائل، فضائی دفاعی نظام، اور توپ خانے کا گولہ بارود۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے یوکرین کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے ایک بڑے پیکج کو روک دیا تھا۔ اس وقت ہیگستھ پینٹاگون کے اس میمو کے مطابق کام کر رہے تھے، جو انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس برائے پالیسی ایلبرج کلبی نے تحریر کیا تھا، تاہم اس تعطل کی خبر عام ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے ہیگستھ کا فیصلہ واپس لے لیا۔
ٹرمپ نے نیٹو کے ساتھ ایک معاہدے کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کے مزید امریکی ساختہ ہتھیار یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جن کی قیمت یورپی اتحادی ادا کریں گے۔ تاہم اب اس نئی پالیسی سے یوکرین اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیاروں سے محروم ہو سکتا ہے، اور اس پالیسی پر عمل سے آئندہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی غیر یقینی ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ پیٹریاٹ میزائل جیسے نایاب ہتھیار بھیجنے کے لیے امریکی وزیر دفاع کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔