فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دانشمندانہ حکمت عملی، پاک امریکا بڑھتی قربت سے بھارت کو دھچکا”

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دانشمندانہ حکمت عملی

اسلام آباد : فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دانشمندانہ حکمت عملی سے پاک امریکا بڑھتی قربت سے بھارت کو بڑا دھچکا لگا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے تعلقات میں تیزی سے بہتری نے بھارت کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ بین الاقوامی میڈیا بھی پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کا معترف ہو گیا ہے۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے لکھا پاک-امریکا تعلقات میں حالیہ گرمجوشی بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے ، بھارت کیساتھ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے امریکا کے دو بار دورے نے سب کو حیران کردیا۔

فنانشل ٹائمز نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی حالیہ امریکی سرگرمیوں نے پاک امریکا تعلقات کو غیرمتوقع گرمجوشی بخشی اور غیرمعمولی سفارتی حکمت سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتماد جیت کر جنوبی ایشیا کے سیاسی منظرنامے کو ہلا دیا۔

برطانوی اخبار نے لکھا پہلے دورے میں انہوں نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ عشائیہ کیا، جبکہ دوسرے دورے کے دوران فلوریڈا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی، جنرل ڈین کین کو یادگاری شیلڈ پیش کی اور انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی۔

ذرائع نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس سے براہ راست روابط اور ٹرمپ کے قریبی کاروباری حلقوں سے تعلقات نے پاکستان کو واشنگٹن کی ترجیحات میں نمایاں مقام دلا دیا ہے۔

سینئر فوجی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف تعاون، کرپٹو کرنسی اور معدنی وسائل کے شعبوں میں امریکی مفادات کو راغب کرنے کے لیے منظم حکمت عملی اپنائی، جبکہ پاکستان کی "کرپٹو ڈپلومیسی” اس کامیابی کا ایک اہم ستون رہی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے بیجنگ اور ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا، جبکہ ٹرمپ کے ساتھ قربت میں اضافہ کیا۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر مارون وین بام کے مطابق پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جو بیک وقت متعدد عالمی طاقتوں کے ساتھ متوازن تعلقات رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ادھر بھارت کو روس سے تیل کی خریداری پر 50 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑا، جس سے اس کی معاشی اور سفارتی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

پاک-بھارت تنازع میں پاکستان نے تحمل اور طاقت کا متوازن امتزاج دکھایا، جس کے بعد امریکا اور خلیجی ممالک کی ثالثی سے جنگ بندی عمل میں آئی۔

پاکستان نے اس کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا، تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی ثالثی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی فوجوں کے براہ راست رابطوں سے ممکن ہوئی۔