غزہ میں قحط کی صورتحال خوفناک ہے، فوری جنگ بندی کی جائے، برطانیہ

برطانوی وزیر خارجہ نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو خوفناک قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے قحط کی تصدیق کہ  "خوفناک ہے جسے روکا  جا سکتا ہے”، اور یہ کہ اسرائیل کی طرف سے مطلوبہ امداد کی اجازت دینے سے انکار نے "انسانی ساختہ تباہی” کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کی حکومت صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کر سکتی ہے اور اسے لازمی طور پر فوری اور مستقل طور پر بلا روک ٹوک خوراک، طبی سامان، ایندھن اور ہر قسم کی امداد ان لوگوں تک پہنچانے کی اجازت دینی چاہیے جنہیں ان کی اشد ضرورت ہے۔”

لیمی نے "فوری اور مستقل جنگ بندی” کے مطالبے کا اعادہ کیا، اور خبردار کیا کہ غزہ شہر میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں سے قحط اور قیدیوں کی حفاظت خطرے میں پڑ جائے گی۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق آئی پی سی نے بتایا کہ غزہ پٹی کا سب سے بڑا شہر قحط کی لپیٹ میں ہے اور اس کے مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔

اس نے کہا کہ غزہ شہر میں قحط پڑ رہا ہے اور یہ اگلے ماہ کے آخر تک جنوب میں دیر البلاح اور خان یونس تک پھیل سکتا ہے۔

آئی پی سی کا فیصلہ امدادی گروپوں کی جانب سے مہینوں کی انتباہات کے بعد سامنے آیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک اور دیگر امداد کی پابندیاں فلسطینی شہریوں بالخصوص بچوں میں غذائی قلت کا باعث بن رہی ہیں۔

عالمی ادارے کی طرف سے پہلی بار تصدیق کے بعد اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔