’بچوں سمیت ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کرنا سرخ لکیر عبور کرنا ہے، ملوث کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جائے‘

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانی نے اسرائیل مخالف معاشی ضابطوں کا مطالبہ کر دیا۔

فرانسسکا البانی – مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے “نسل کشی کی معیشت” پر اپنی رپورٹ کا دفاع کیا ہے اور لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔

البانی نے 48 فرموں پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ اور مغربی کنارے پر قبضے سے فوجی سازوسامان فراہم کر کے یا اسرائیلی حکومت کے بانڈز خرید کر مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کو کچھ اصولوں کی پابندی کرنا ہو گی، بچوں سمیت ہزاروں فلسطینیون کو قتل کرنا سرخ لکیر عبور کرنا ہے اسرائیلی حملوں میں57ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

فرانسسکا البانی کا کہنا تھا کہ غزہ کے 85فیصد علاقے پر اسرائیلی قبضہ ہو چکا ہے اسرائیل نےفلسطینی شہروں، اسپتالوں اوراسکولوں کو بھی نشانہ بنایا، میرا مقصدعالمی معیشت کو خطرے میں ڈالنا نہیں بلکہ اصولوں کی بات ہے۔

اس سے قبل

جنیوا میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسے لوگ اور تنظیمیں ہیں جنہوں نے غزہ اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین کے دیگر حصوں میں تشدد، قتل و غارت، معذوری، تباہی سے فائدہ اٹھایا ہے۔

البانی نے کہا کہ پچھلے 20 مہینوں میں … تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں 213 فیصد کا اضافہ ہوا جس میں مارکیٹ کے منافع میں $220 بلین سے زیادہ کا اضافہ ہوا، صرف پچھلے مہینے میں [a] $76.8bn [نفع] شامل ہے تو واضح طور پر، کچھ نسل کشی کے لیے منافع بخش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی تازہ ترین رپورٹ "ایک ایسے نظام کو بے نقاب کرتی ہے، جو اتنا ساختی اور اتنا وسیع اور اتنا سسٹمیٹک ہے کہ اسے ٹھیک کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر فلسطین ایک "جرائم کا منظر” تھا تو اس میں "ہم سب کے فنگر پرنٹس ہوں گے ان چیزوں کے ذریعے جو ہم خریدتے ہیں … بینک جہاں ہم اپنا پیسہ لگاتے ہیں جو سرمایہ کاری کرتے ہیں”۔

اسرائیل مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی کارروائیوں پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ کرچکا ہے، اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک دفاعی بجٹ میں 46.5 ارب ڈالر پھونک ڈالے۔

امریکی ادارے کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل کو سب سے زیادہ رقم امریکا نے دی، اکتوبر 2023 کے بعد امریکی فوجی امداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی اضافی امداد دی، جس میں 6.8 ارب ڈالر فوجی ساز و سامان کی خریداری، 4.5 ارب ڈالر ڈیفنس سسٹم اور 4.4 ارب ڈالر امریکی اسلحے کی فراہمی کے لیے دیے۔

عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکا کی غیر معمولی فنڈنگ اسرائیل کو غزہ میں فوجی کارروائیوں اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے میں مدد دے رہی ہے۔