مزدوروں کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کیلیے اینٹوں کے بھٹے پر قائم منفرد اسکول

پاکستان کے غریب عوام کا بچہ تعلیم سے دور رہتا ہے لیکن مزدوروں کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے اینٹوں کے بھٹے پر منفرد اسکول قائم کیا گیا ہے۔

پاکستان میں غربت کی وجہ سے کروڑوں بچے اسکولوں سے دور ہیں لیکن ایک سماجی تنظیم نے غریب مزدوروں کے بچوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا بیڑا اٹھایا جس کے لیے اینٹوں کے بھٹے پر منفرد اسکول قائم کر دیا۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندے اشوک شرما کے مطابق حیدرآباد کے گرد نواح میں کئی اینٹوں کے بھٹے قائم ہیں جہاں متعدد خاندان مستقل مزدور کے طور پر آباد ہیں، جو اینٹیں بنانے کا کام کرتے ہیں۔ ان کے بچے بھی اپنے والفین کے ساتھ مزدوری کرتے ہیں اور ان کے پاس پڑھنے لکھنے کا کوئی تصور ہی نہیں۔

اسکولوں سے دور اپنے ماں باپ کا ہاتھ بٹانے والے ان بچوں کو بھی تعلیم کی روشنی سے منور کرنے کے لیے ایک سماجی تنظیم ویلیو آف ہیومن بینگ نے اینٹوں کے ایک بھٹے میں اسکول قائم کر دیا ہے جہاں ابتدائی طور پر 35 سے زائد بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

سماجی تنظیم کے رہنما جنید کھوسہ کے مطابق انہوں نے ایک بھٹہ مالک کو آمادہ کیا، جس نے اسکول قائم کرنے کے لیے جگہ فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کے بچے جو روزانہ صبح سے شام تک اپنے والدین کے ساتھ محنت مشقت کرتے تھے مگر اب اسکول کھلنے سے بچے بہت خوش ہیں۔ وہ صبح اسکول میں پڑھنے آتے ہیں اور اسکول میں زیر تعلیم بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں میں والدین کا سہارا بننے کے خواب لیکر حصول تعلیم میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

یہی بچے دوپہر میں چھٹی کے بعد اپنے والدین کے ساتھ بھٹوں پر جاکر اینٹیں بنانے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔

جنید کھوسہ نے بتایا کہ اسکول میں ایک خاتون ٹیچر رکھی ہے، جو پہلے مرحلے میں یکم سے تیسری جماعت تک پڑھا رہی ہے۔