واشنگٹن (30 اگست 2025): امریکا نے محمود عباس سمیت 80 فلسطینی حکام کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں جس پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے محمود عباس سمیت 80 فلسطینی نمائندوں کو ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ آج ٹرمپ انتظامیہ اعلان کر رہی ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطین اتھارٹی کے اراکین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے قانون کے مطابق ویزے نہیں دیے جائیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ امن میں سنجیدہ شراکت دار تصور کرنے سے پہلے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطین اتھارٹی کو مکمل طور پر دہشت گردی کو مسترد کرنا ہوگا اور یک طرفہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کے لیے کوششیں ترک کرنی ہوں گی۔
ترکیہ کا اسرائیل سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے اور فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی، اور کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
روئٹرز کے مطابق امریکا فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو اگلے ماہ اقوام متحدہ کے عالمی رہنماؤں کے اجتماع کے لیے نیویارک جانے کی اجازت نہیں دے گا، جہاں کئی امریکی اتحادی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ محمود عباس مین ہٹن میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سالانہ اعلیٰ سطحی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے نیویارک جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ وہ وہاں ایک سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کرنے والے تھے جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے، جہاں برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا عہد کیا ہے۔