ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شام میں کشیدہ صورتحال کی مذمت کرتے ہیں تاہم شام میں اسرائیلی حملوں کی حمایت نہیں کرتے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں شام کی صورتحال آج رات تک معمول پر آجائے گی، کشیدگی میں ملوث تمام فریقین کو کہتے ہیں تشدد سے پرہیز کریں۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ شام میں جنگ بندی کیلئے امریکا سفارتی کوششوں میں مصروف ہے شام میں کشیدگی کی بڑی وجہ دو قبیلوں کی پرانی دشمنی ہے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ شام میں دوبارہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ شام میں لڑنے والے فریقین کا جھڑپیں ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، لڑنے والے مختلف گروپوں سے رابطہ کیا ہے، تمام شامی فریقین کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔
https://urdu.arynews.tv/netanyahu-says-israel-will-continue-to-use-military-means/
گزشتہ روز انھوں نے اعلان کیا کہ جنوبی شام میں جھڑپوں میں شامل تمام فریقوں نے آج رات سے شروع ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے ’’مخصوص اقدامات‘‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے دمشق پر حملہ کیا تھا، جس میں صدارتی محل اور وزارتِ دفاع کے قریب بم باری کی گئی، ایران اور قطر نے شام پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی شام کی صورت حال پر آج اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں شام پر اسرائیلی حملوں پر بات کی جائے گی۔
شام میں بدو قبیلے کے ہاتھوں دروز قبیلے کے تاجر کے اغوا سے شروع ہوئے فسادات فرقہ وارانہ شکل اختیار کر گئے ہیں، جہاں جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔