امریکا نے یوکرین کے صدر کو جبری ہٹانے کا فیصلہ کر لیا، امریکی صحافی کا دعویٰ

زیلنسکی یوکرین نکولائی آزاروف

ایک امریکی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انھیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا۔

امریکی صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

صحافی ہرش نے مزید بتایا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتا ممکن ہے۔

صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہو گئی تھی تاہم جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔


یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دیں


ادھر یورپی یونین نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، تازہ ترین پابندیاں روسی تیل شیڈو فلیٹ اور نورڈاسٹریم پر لگائی گئی ہیں۔ یورپی یونین نے روس کی بھارت میں قائم روسنیفٹ ریفائنری پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ خیال رہے کہ یورپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے خلاف 18 ویں مرتبہ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔