امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے فلسطینی رہنماؤں کی ویزا منسوخی کے بعد اب تقریباً تمام فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے لیے ویزا پالیسی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ویزا پالیسی کے تحت سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کی ویزا منظوری روک دیں۔
فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے ویزا منسوخی کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینیوں کو علاج کے لیے امریکا آنے، پڑھنے اور کاروباری سفر سے روکا جا سکے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس سے قبل آگاہ کیا تھا کہ وہ وزیٹر ویزا کے خواہش مند فلسطینیوں کے ویزا روکنے پر غور و فکر کر رہے ہیں۔
امریکا میں ساڑھے 5 کروڑ ویزوں پر منسوخی کی تلوار لٹکنے لگی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی تاریخ میں سب سے بڑے ویزہ اسکروٹنی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 55 ملین ویزا ہولڈرز کو اب سخت تحقیقات کے عمل سے گزرنا ہوگا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام کا مقصد کسی بھی ایسے ویزا ہولڈر کی نشاندہی کرنا ہے جو قوانین کی خلاف ورزی یا دیگر وجوہات کے باعث امریکا میں قیام کا اہل نہیں رہا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ویزہ پالیسی کو سخت بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کرنا شامل ہیں۔
بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟
اس کے علاوہ ان اقدامات میں درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی کڑی نگرانی اور انٹرویوز کا عمل معطل کرنا بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب غزہ اور فلسطین کے شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیے جانے والے طبی ویزے بند کر دیے گئے ہیں۔ اب فلسطینی طلبا، مریض اور عام درخواست گزار بھی امریکا میں داخل نہیں ہوسکتے۔