‘ویکسین لگانا چیلنج نہیں جتنا یہ بتانا کہ ویکسین لازمی ہے’

این سی او سی کے سربراہ اسدعمر نے ویکسین لگانے سے بڑا چیلنج عوام کو ویکسن کی افادیت ‏اور ویکسی نیشن کے لیے تیار کرنے کو قرار دے دیا۔

اے آروائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اسدعمر نے کہا کہ 75 فیصد آبادی ‏کوویکسین کرنا چیلنج نہیں جتنا انہیں بتاناکہ ویکسین لازمی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 25لاکھ سےزیادہ ویکسین پاکستان آچکی ہے10 لاکھ کنسائنوویکسین اپریل کے ‏وسط تک آجائےگی اور 40لاکھ ویکسین اپریل کےآخرتک آجائےگی۔

اسدعمر نے کہا کہ کسی صوبے نے ابھی تک ویکسین نہں منگوائی صوبوں کواپنی آئنی ذمہ داری ‏پوری کرنےچاہیے سناہےسندھ حکومت نےکوروناویکسین کی پری بکنگ کاکہاہے، سندھ حکومت ‏نےابھی کوروناویکسین سےمتعلق آرڈر نہیں دیا، پنجاب اورکےپی نےکوروناویکسین کیوں نہیں ‏منگوائی جواب وہی دیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاق کوروناویکسین نیشن کیلئےاپنی ذمہ داری لےرہاہے وفاق نےصوبوں ‏کو کورونا ویکسین منگوانےسےمنع نہیں کیا، پرائیویٹ سیکٹرجہاں چاہےوہاں کوروناویکسین لگا سکتا ‏ہے، وفاق تمام صوبوں کو ایک طرح ہی دیکھتاہے، امریکا کورونا ویکسین صر ف اپنےہی شہریوں ‏کیلئےبنارہاہے، ویکسین کی کمی ہےجس کی وجہ سےزیادہ ویکسین نہیں لےسکے

کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کس کوکہاں لگاناہےوہ فیصلہ عمران ‏خان کاہی ہے کون سی ٹیم کھلانی ہے یا برقرار رکھنی ہے اختیار وزیراعظم کا ہے کابینہ ‏کےفیصلےمشترکہ ہوتےہیں وفاقی وزیرکااختیارہوتاہےوہ سمری پر دستخط کرکےکابینہ کودےدے ‏سمری کومنظورکرنایانہیں کرنایہ اختیارکابینہ کاہوتاہے ۔

سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اسدعمر نے کہا کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کےایک ‏دوسرےسےہی گلےشکوےکرتےہیں، ن لیگ اورپیپلزپارٹی کی مفادات کی شراکت تھی نظریاتی ‏نہیں صر ناجائز دولت کوبچانےکیلئےیہ دونوں جماعتیں ایک ہوئی تھیں، وزیراعظم نےکابینہ میں ‏کہااپوزیشن کی طرف مت دیکھو وہ کیا کر رہی ہے اپنی تمام توجہ کارکردگی پر رکھو۔