امریکا میں پہلی بار کسی قاتل کو نائٹروجن گیس کے ذریعے اذیت سان سزائے موت دی جائے گی مجرم نے 1988 میں پادری کی بیوی کو قتل کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک پادری کی بیوی کو قتل کرنے والے سزائے موت کے قیدی اسمتھ کو ریاست الابما میں نائٹروجن گیس کے ذریعے دم گھونٹ کر موت کی سزا پر عملدرآمد کیا جائے گا اور ایسا پہلی بار ہوگا کہ کسی کو اذیت ناک سزائے موت دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اسمتھ نے 1988 میں ایک پادری کی بیوی الزبتھ سینٹ کو قتل کیا تھا جس میں اس کو 2010 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اسمتھ کو اس سے قبل 2022 میں ایک مہلک انجکشن دے کر موت کی سزا پر عمل درآمد کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ ناکام ثابت ہوئی تھی۔
نائٹروجن گیس کے ذریعے موت کی سزا پر عملدرآمد کو اقوام متحدہ نے اذیت ناک موت قرار دیا ہے اور اس سزا کو مجرم کی جانب سے امریکی سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا تاہم عدالت نے اس متنازع اور غیر تجربہ شدہ طریقہ کار پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا ہے۔
اسمتھ کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ الاباما کی طرف سے موت کی سزا دینے کی پہلی ناکام کوشش کی وجہ سے ان کے موکل کو شدید صدمے کا سامنا کرنا پڑا اور اب دوسری مرتبہ موت کی سزا پر عمل درآمد کرنا امریکی آئین کی آٹھویں ترمیم میں ظالمانہ اور غیر معمولی سزا کے خلاف حاصل تحفظ کی خلاف ورزی ہو گی۔
واضح رہے کہ نائٹروجن گیس دینے کے لیے مجرم کے چہرے پر ایک فیس ماسک لگایا جائے گا، جس سے جسم میں آکسیجن پہنچنا بند ہوجائے گا اور وہ دم گھٹ کر مر جائے گا۔