وزیراعظم شہباز شریف کی اردو کے کیا کہنے!

وزیراعظم شہباز شریف کی اردو کے کیا کہنے وہ اپنی تقاریر میں معروف شعرا کے اشعار پڑھتے رہتے ہیں لیکن کبھی زبان لڑکھڑا جاتی ہے تو کبھی حافظہ ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی اردو کے کیا کہنے کہ وہ جوش خطابت میں اردو کے معروف شعرا کے اشعار اکثر پڑھتے رہتے ہیں لیکن کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ زبان لڑکھڑا جاتی ہے تو حافظہ ساتھ چھوڑ جاتا ہے جیسا کہ گزشتہ روز لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں ہوا۔

گزشتہ روز لاہور میں یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم کی ایک تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف مخالفین بالخصوص پی ٹی آئی پر خوب گرجے برسے تاہم اسی دوران اپنے بڑے بھائی اور پارٹی کے دیرینہ ساتھی کا ذکر کرتے ہوئے زبان لڑکھڑائی تو اقبال کے شعر پڑھتے ہوئے حافظے نے ساتھ چھوڑ دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ بھی کیا شاندار دن تھے جب میاں نواز شریف اور خواجہ آصف جو مجھے سے کچھ سال آگے تھے۔ اس موقع پر وہ خواجہ آصف سے رفاقت کو جوش خطابت میں رقابت کہہ گئے اور کہا کہ ’’ہماری رقابت اس زمانے سے ہے۔‘‘ زبان کی اس لڑکھڑاہٹ پر خواجہ آصف بھی زیر لب مسکرائے بغیر نہ رہ سکے.

اسی تقریب میں انہوں نے اقبال کا ایک شعر پڑھنا چاہا تو ابتدا ہی میں حافظے نے ساتھ چھوڑ دیا اور وہ شعر بھولے تو پنڈال میں بیٹھے لوگوں سے مدد مانگ لی۔ اس موقع پر محفل زعفران زار ہوگئی اور شرکا کے قہقہے بلند ہوگئے۔

 

شہباز شریف نے اقبال کا شعہر پڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے کہا شکوہ میں ’’ہم تو (اس موقع پر وہ اٹک گئے اور حاضرین محفل سے مدد مانگ لی) پھر شعر کا پہلا مصرعہ مکمل کیا ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں اور پھر خود ہی واہ واہ بھی کہہ دیا۔