ماضی کی معروف بھارتی اداکارہ جوہی چاؤلہ ایک بار ٹی وی پروگرام میں اس وقت رو پڑی تھیں جب میزبان نے اداکارہ سے ان کے بیمار بھائی سے متعلق سوال کیا تھا۔
بھارتی اداکارہ کی انٹرویو کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزبان جوہی چاؤلہ سے ان کی فنی زندگی پر بات کرتے کرتے اچانک ان کی زندگی سے متعلق سوال کرنے لگیں اور ان سے کوما میں چلے جانے والے ان کے بھائی سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
اس کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ٹاک شو کے دوران میزبان نے جوہی چاؤلہ سے ان کے بھائی بوبی کی صحت کے بارے میں سوال کر دیا۔ اس غیر متوقع اور دکھی سوال نے ان کے غم تازہ کر دیے اس موقع پر اداکارہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور میزبان سے یہ سوال بدلنے کا کہا لیکن وہ نہیں مانی جس پر جوہی اپنے آنسو نہ روک سکیں۔
میزبان نے جوہی سے جب یہ سوال کیا تو اداکارہ نے کہا کہ اس کو چھوڑ دیں یہ آپ کہاں چلے گئے یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ اس موقع پر جوہی چاؤلہ کی آواز بھرا گئی اور آنکھیں بھی نم ہوگئیں اس کے باوجود میزبان نے اسی سے متعلق سوالات کا سلسلہ جاری رکھا اور پوچھا کہ وہ ہر روز اپنے بھائی کا سامنا کیسے کرتی ہیں؟
اداکارہ نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں میں کیا کہوں۔ میری تو دنیا ہل گئی تھی، اس کے بعد جوہی نے خود کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی اور کہا کہ میں نے شاید وہ کچھ نہیں کیا جو مجھے کرنا چاہیے تھا۔
Tone deaf Interview – when komal nahta asked juhi chawla about her brother( who was in a coma) out of a sudden in an interview and refused to move on from the subject even when she clearly told him to move on… she then breaks down talking about her brother and komal doesn’t even offer her a tissue
by u/MaalUHave in BollyBlindsNGossip
اس موقع پر انہوں نے میزبان سے ایک بار پھر درخواست کی کہ وہ ان سے ان کے بھائی کے بارے میں سوالات نہ کریں۔
جوہی چاؤلہ کے انٹرویو کے اس جذباتی کلپ پر صارفین کی ہمدردیاں اداکارہ کے ساتھ ہیں اور بڑی تعداد پروگرام کی میزبان کو غیر حساس قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہی وجہ ہے کہ مشہور شخصیات اپنے انٹرویوز کو اتنا کنٹرول کرتے ہیں۔ ایک اور نے کہا کہ یہ بہت خوفناک ہے کیا ان (میزبان) کو کوئی ہمدردی نہیں ہے کیا؟
ایک تیسرے صارف نے لکھا، جوہی کا بریک ڈاؤن ہو رہا تھا اور وہ پھر بھی مسکراہٹ اور ضبط کے ساتھ سوال کو آگے بڑھا رہی تھی۔