اسلامی مزاحمت عراق نے اردن میں امریکی فوج پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ٹاور 22 نامی فوجی چوکی کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور کم از کم 30 زخمی ہوئے۔
اسلامی مزاحمت – عراقی مسلح گروہوں کا ایک مجموعہ ہے جسے ایران کی حمایت حاصل ہے جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جب کہ ایران نے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
اسلامی مزاحمت نے اسرائیل پر ڈرون حملے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ شام اور اردن کی سرحد کے قریب امرکی فوج پر حملے کے بعد اسلامی مزاحمت نے اسرائیل پر بھی ڈرون حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
عراق میں امریکہ اور اسرائیل کی مخالف مسلح افواج کے چھتری تلے گروپ نے کہا کہ وہ آئندہ بھی یہ حملے جاری رکھیں گے۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ہفتے کو اردن میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ہی ڈرون ذمہ دار تھا۔
قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی ایک انٹرویو میں MSNBC کو بتایا کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت "تعمیری” رہی ہے اور یہ کہ امریکہ ایک اور ڈیل کے لیے فریم ورک دیکھ رہا ہے۔
اتوار کو امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکا اردن میں تین فوجیوں کی ہلاکت کا ضرور جواب دے گا اور اس کے لیے ’’وقت اور طریقہ کار کا تعین ہم خود کریں گے۔‘‘
انھوں نے کہا گزشتہ روز ہمیں مشرقِ وسطیٰ میں مشکل دن کا سامنا کرنا پڑا، شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں فوجی اڈے پر تعینات امریکی افواج پر بغیر پائلٹ کے ڈرون حملے میں امریکا نے تین بہادر فوجیوں کو کھو دیا، صدر نے حملے کا ذمہ دار ایران کے حمایت یافتہ گروپ کو قرار دیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی غزہ میں جاری جنگ کے دوران مشرق وسطیٰ میں متاثر گروپوں نے گزشتہ کئی ماہ میں امریکی فورسز پر حملے کیے ہیں، لیکن ایسا پہلی بار ہے کہ کسی حملے میں امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔