آئی ایم ایف پروگرام بحال نہ ہوا تو کیا ہوگا؟

تنخواہوں پر ٹیکس

تجزیہ کار مہر بخاری نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت موجودہ پروگرام کو نا مکمل ختم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور بجٹ کے فوری بعد نئے پروگرام کے لیے مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔

رواں مالی سال ختم ہونے میں صرف تین روز باقی رہ گئے ہیں لیکن حکومتی کوششوں اور اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا ہے جس کے بعد معیشت سے وابستہ افراد کو یہ تشویش ہو رہی ہے کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام بحال نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا۔

اس حوالے سے مہر بخاری نے اپنے پروگرام ’’خبر‘‘ میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی گزشتہ سال ڈیفالٹ کرنے والے ملک سری لنکا کی ڈگر پر چل رہا ہے جس طرح وہ سری لنکا نے گزشتہ سال ڈیفالٹ کرنے سے پہلے آئی ایم ایف کی باتیں ماننے سے انکار کیا اور ڈیفالٹ ہونے کے بعد وہی کچھ کیا جو پہلے کرنا چاہیے تھا پاکستان کی بھی یہی صورتحال ہے کیونکہ خبر ہے کہ حکومت موجودہ قرض پروگرام کو نامکمل ختم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور بجٹ کے فوری بعد نئے پروگرام کے لیے مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔

مہر بخاری نے کہا کہ جب پاکستان میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح 38 فیصد پر پہنچ چکی ہے ایسے وقت میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو دھمکیاں، پروگرام میں کمزوریاں نکالنے اور اسحاق ڈار کے آئی ڈونٹ کیئرسے ٹیک اٹ ایزی اور پھر میں سب مینیج کرلوں گا جیسے بیانات کے بعد لگتا ہے کہ وزیر خزانہ نے وزیراعظم کو قائل کرلیا ہے کہ یہ والا پروگرام بہرحال اچھا نہیں ہے۔ اگر موجودہ حکومت نیا پروگرام لینے میں ناکام رہی تو نگراں حکومت مذاکرات کو آگے لے کر چلے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ پرانے یا نئے پروگرام کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ اگر نیا قرض معاہدہ کیا تو وہ موجودہ پروگرام سے کہیں زیادہ سخت شرائط پر ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان کو اگلے سال 25 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے۔

 

اسٹیٹ بینک کے گزشتہ روز کے اقدام سے روپے کی قدر بڑھی ہے جب کہ حکومت پر امید ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اس میں کچھ حقیقت ہے تو کچھ مبالغہ آرائی بھی ہے۔ اگر رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جاتا ہے تو فی الحال ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل جائے گا لیکن پاکستان کی مشکلات اگلے تین سال تک جاری رہیں گی جب کہ پاکستان کو ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے مزید قرض لینا اور واپس کرنا ہوگا۔

اصل سوال تو یہ ہے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر ڈیفالٹ کرتا ہے تو پاکستان کو کس قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟