ماہرین نے سال 2023 کے لیے ایل نینو کی واپسی کا انتباہ دیتے ہوئے عالمی درجہ حرارت بڑھنے اور دنیا کے بدترین خشک سالی سے دوچار ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ماہرین موسمیات نے رواں سال موسمیاتی شدت میں تشویشناک حد تک اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ 2023 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ہوسکتا ہے جس سے دنیا کو شدید خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین موسمیات نے کہا ہے کہ رواں سال ایل نینو کی واپسی ہوگی جس کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت ایک سے ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔ اس بڑھنے والے درجہ حرارت کے اثرات مہینوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق ایل نینو کی لہر رواں سال کے وسط سے شروع ہونے کا امکان ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایل نینو لہر کے اثرات پہلے سے زیادہ تباہ کن ہوں گے۔ اس ایل نینو کی وجہ سےہیٹ ویوز کی شرح ایسی ہوسکتی ہے جس کی مثال تاریخ میں موجود نہیں۔
رپورٹس کے مطابق تاحال 2016 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال سمجھا جاتا ہے۔ اُس سال بھی دنیا کو ایل نینو لہر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے اثرات پاکستان میں مرتب ہوئے تھے بالخصوص ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو ہلاکت خیزی کا سامنا رہا تھا اور صرف چند دن میں سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
واضح رہے کہ ایل نینو ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس سے بحرالکاہل کا پانی معمول سے زیادہ گرم ہو جاتا ہے اور زمین کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔