پریوں کے مسکن ’’جھیل سیف الملوک‘‘ کو کس سے خطرہ ہے؟

پاکستان میں واقع جھیل سیف الملوک کو ایشیا کی خوبصورت ترین جھیل ہونے کا اعزاز حاصل ہے لیکن اب اس جھیل کے وجود کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

پاکستان کو اس کے حسین قدرتی نظاروں کے باعث ایشیا کا سوئٹزر لینڈ بھی کہا جاتا ہے بالخصوص وادی کاغان اور سوات کے جنت نظیر علاقے دیکھنے والے کو مبہوت کر دیتے ہیں۔

وادی کاغان میں واقع جھیل سیف الملوک اپنے ملکوتی حسن اور اس سے جڑی دیو مالائی داستان کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے اور اسی وجہ سے جھیل سیف الملوک کو پریوں کا مسکن بھی کہا جاتا ہے۔ ہر سال نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک سے ہزاروں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

ملکہ پربت کے قریب خوبصورت پہاڑوں کے دامن میں پیالے کی طرح موجود جھیل سیف الملوک اپنی ملکوتی حسن کے باعث سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتی ہے۔ ہر سال ناران آنے والے لاکھوں سیاح صرف جھیل سیف الملوک دیکھنے آتے ہیں جس کے برفانی نظارے اپریل سے اگست تک مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔

موسم سرما میں جھیل برف کی چادر اوڑھ لیتی ہے لیکن موسم گرما میں اس کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے جب صاف وشفاف آسمانی میں اطراف کے پہاڑوں کا عکس جھیل میں نظر آتا ہے تو یہ ایک خوابناک منظر ہوتا ہے اور جو اس کو ایک بار دیکھ لے وہ بار بار دیکھنے کی تمنا کرتا ہے۔

تاہم قدرتی نظاروں سے بھرپور ایشیا کی اس خوبصورت ترین جھیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ اس جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے اس کے قدرتی حسن کو تو پہلے ہی خطرات لاحق تھے لیکن تیز بارشوں کے باعث اب اس کا وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال تیز بارشوں کے نتیجے میں اطراف میں موجود بلند وبالا پہاڑوں سے آنے والے ملبے کی وجہ سے جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ پہاڑوں سے مٹی اور پتھر جھیل میں گر رہے ہیں اور اس کے تدارک کے لیے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جھیل سیف الملوک کے اندر جانے والے پہاڑی ملبے کو نہ روکا گیا تو شدید بارشوں کے دوران جھیل کا پانی اوور فلو ہو کر ناران کے قصبے اور بازار کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔