آخر ہماری ٹیم پورے 50 اوورز کیوں نہیں کھیل پاتی؟

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے پاکستان کے 50 اوورز پورے نہ کھیلنے پر قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے باسط علی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم اگر جنوبی افریقہ کے خلاف پورے 50 اوورز کھیلتی اور بیٹرز آخری کے 20 بالز کھیلتے تو یہ میچ میں فرق ثابت ہوتا۔

ان سے سوال کرتے ہوئے میزبان کا کہنا تھا کہ انڈر13 کے بچوں کو بھی سمجھایا جاتا ہے کہ 50 اوورز تو پورے کھیلیں، ان 20 بالز پر اگر 20 رنز بھی ہوتے تو وہ فرق ثابت ہوتے؟ اس پر باسط علی نے کہا کہ وہ سو فیصد فرق ثابت کرتے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ چاہے ان 20 بالز پر آپ 50 رنز بناتے یا ان پر 10 رنز بناتے یہ میچ میں اہمیت رکھتے۔ میچ ہوگیا تو یہ 20 بالز ہمیں زیادہ یاد آرہی ہیں لیکن بیٹنگ میں قصوروار ٹیم کے کوچز ہیں۔

انھوں نے کہا کہ خاص طور پر بیٹنگ کوچ اور ہیڈ کوچ اور یاد رکھیں کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر ہیں۔ افتخار احمد کو نمبر 5 پر بھیجا گیا کیا آپ کو سعود شکیل پر اعتماد نہیں تھا۔

باسط علی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا سعود فاسٹ بولر اور اسپنر کو بیکار کھیلتا ہے۔ ان کو بعد میں بھیجنے کا فیصلہ بہت ہی غلط تھا۔ آپ نے یہ کرنا تھا تو اسے پہلے میچ میں کرنا تھا۔

ان کہنا تھا کہ افسوس ہوا نواز نے جتنی کرکٹ کھیلی ہے، اس کا وہ شاٹ بنتا نہیں تھا۔ اس کے بعد وسیم جونیئر نے ایک چھکا مار لیا تھا تو آخر بیٹرز کو سنگل کرنا چاہیے تھا جیسے جنوبی افریقہ کے بیٹرز کررہے تھے۔

ہمارے جو بیٹنگ کوچ ہیں جن کا میں نام بھی نہیں جانتا ان کی طرف سے بھی بیٹرز کو کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔ جہاں تک بات ہے آخری کی 20 بالز کی وہ سب کو یاد آئیں گی اور آہستہ آہستہ سب کو یاد آئیں گی۔