کےالیکٹرک سے شہری مہنگی بجلی کیوں خریدنے پر مجبور ہیں؟

بجلی بلوں

کراچی: شہر قائد کے صارفین کےالیکٹرک کی مہنگی بجلی کیوں خرید رہے ہیں؟  اس حوالے سے پالیسی ریسرچ انسٹیویٹ فار ایکٹوبل ڈیولیپمنٹ نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔

سی ای او پالیسی انسٹیٹویٹ محمد بدر عالم کے مطابق کےالیکٹرک قابل تجدید توانائی منصوبوں پر سرمایہ کاری کرتی تو فیول ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز سے کراچی کے صارفین مہنگے بلوں سے بچ جاتے، کےالیکٹرک نے دو دہائی میں سسٹم میں 2132 میگا واٹ بجلی شامل کی ہے اور صرف 100 میگا واٹ قابل تجدید انرجی سسٹم میں شامل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کےالیکٹرک قابل تجدید توانائی منصوبوں پر سرمایہ کاری کرتی تو فیول ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکسز سے کراچی والے محفوظ رہتے، کےالیکٹرک کے 2030 سرمایہ کاری پلان میں قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری کے ذریعے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کی بچت ہو سکتی تھی۔

کے الیکٹرک سمیت پاور ڈویژن سولر اور ونڈ پاور لگا کر فیول اور گیس کی امپورٹ بل میں کمی لائی جاسکتی ہے، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے زریعے مستقبل میں فیول اور گیس کی امپورٹ پر اربوں ڈالر بچایا جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماہانہ 2 ارب ڈالر کی توانائی کے امپورٹ پر خرچ کرتا ہے،  کےالیکٹرک گزشتہ دو سالوں کے دوران کم از کم 250 ملین امریکی ڈالر بچا سکتا تھا، کے الیکٹرک پاور جنریشن مکس میں قابل تجدید ذرائع کو بڑھانے میں سرمایہ کاری سے پیسے بچا سکتی تھی۔

سابق چئیرمین نیپرا توصیف احمد نے کہا کہ کے الیکٹرک کا 2030 کا پلان سست روی کا شکار ہے، کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد تین حصوں میں تقسیم ہونا چاہیے تھا کراچی میں جنریشن ،ٹرانسمشن اور ڈسٹری بیوشن کی الگ الگ کمپنیاں ہونی چاہیے تھیں کراچی: مختلف شعبوں کی کمپنیاں کی بہتر مانیٹرینگ کے ساتھ نااہل کمپنی کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔

محفوظ قاضی ڈائریکٹر متبادل توانائی کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے متبادل توانائی منصوبوں کے لئے سستی زمین فراہمی کی پالیسی بنائی ہے سندھ حکومت ونڈ، شمسی اور ہائیڈرو سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کررہا ہے سندھ حکومت اور کے الیکٹرک متبادل توانائی کے متعدد منصوبوں پر کام کررہے ہیں، کے الیکٹرک نے حب میں 25 ، 25 میگاواٹ کے دو منصوبے تین سال قبل لگائے ہیں عالمی بینک کے اشتراک سے حکومت سندھ 100ملین ڈالر متبادل توانائی کا ونڈ اور شمسی توانائی کا مشترکہ منصوبہ لگائے گی۔