پاکستانی ٹیم میں ثقلین اور سعید اجمل جیسے اسپنرز کیوں نہیں آرہے؟

ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے اسپنرز کی ناقص کارکردگی پر شائقین کرکٹ ثقلین مشتاق اور سعید اجمل جیسے مایہ ناز اسپنرز نہ ہونے پر سوال کرنے لگے ہیں۔

اے اسپورٹس کے پروگرام ’دی پویلین‘ میں اسپنرز کی کارکردگی سے متعلق سوال کیا گیا جس کے جواب میں سابق کپتان شعیب ملک نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے پاس اسپنرز ہیں لیکن بہت زیادہ ٹی 20 کی طرف ہم چلے گئے ہیں، ہم دنیا بھر میں دیکھیں تو آف اسپنرز وہ ملیں گے جو ساتھ میں بیٹنگ بھی کرتے ہیں۔

شعیب ملک نے کہا کہ دوسرا کرنے والا یا پھر سینٹنر اور مہاراج جیسے اسپنرز بھی دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈومیسٹک کرکٹ میں پچز ایسی بنانی پڑیں گی کہ ہمارے پاس اسپنرز آئیں، پچز اچھی بنائیں گے تو ہمیں آف اسپنرز کے ساتھ رسٹ اسپنرز بھی مل جائیں گے۔

دوسری جانب وسیم اکرم نے کہا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ پہلے کوالٹی اسپنرز ہوتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں ہمارے پاس اس لیے اسپنرز نہیں آرہے کہ اب وکٹ اس طرح کی دستیاب نہیں ہیں، پہلے اسپن وکٹ ہوتی تھیں تو کوالٹی اسپنرز مل جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر اسپنرز آتے ہیں تو ون ڈے کرکٹ میں ان کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، وہ جانتا ہے کہ مجھے کس جگہ پر بولنگ کرنی ہے۔

معین خان نے کہا کہ ہمیں اچھے اسپنرز کے لیے پچز کے اوپر کام کرنا ہوگا۔