پاک فوج کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، ایکس سروس مین سوسائٹی

پاک فوج

سابق فوجیوں کی سرگرم تنظیم پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے عہدیداران نے بھی سانحہ نو مئی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے۔

یہ بات پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے پیٹرن ان چیف فیض علی چشتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر جنرل (ر) عبدالقیوم جنرل کمال اکبر سمیت دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔

جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کے دفاع کی ضامن ہے، سوشل میڈیا پر ہزاروں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پاک فوج اور سپہ سالار کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کیخلاف منظم انداز میں ہرزہ سرائی مہم چلائی جارہی ہے، جس کے ذریعے پاکستان کے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل(ر)فیض علی چشتی نے کہا کہ پاکستان اس لئے بنا تاکہ مسلمان یہاں سکون سے رہیں، ہم نے یہ ملک اسلامی طریقے سے زندگی گزارنے کیلئے بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ پاکستان ہماری محنت کا نتیجہ ہے، ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کردکھ ہوتا ہے، ہمارا دشمن چاہتا ہے ہم آپس میں لڑیں، پاکستان بننا ہندوستان کو شروع دن سے اچھا نہیں لگا۔

جنرل(ر) فیض علی چشتی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے آج تک اپنے دشمن کو نہیں پہچانا، جو قوم دشمن کو نہیں پہچانتی وہ تباہ ہوجاتی ہے،

ایکس سروس مین سوسائٹی کے عہدیدار نے کہا کہ جو لوگ اداروں کیخلاف بات کرینگے ان کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاک فوج کا سپہ سالار پاکستان کی عزت اور وقار کا نام ہے۔

جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا کہ دنیا میں ہماری فوج طاقت رکھتی ہے اس لئے پاکستان مضبوط ہے، جو بھی سپہ سالار، فوج اور ریاستی اداروں کیخلاف بات کرے گا ہم اس کی پرزور مذمت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیض علی چشتی آج ہمارے درمیان قومی یکجہتی کیلئے موجود ہیں، فیض علی چشتی نے قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد کو بھی دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ مجھے دوسری زندگی بھی دے گا تو میری پہلی ترجیح افواج پاکستان ہی ہوگی کیونکہ آج جو کچھ ہیں افواج پاکستان کے ڈسپلن اور ٹریننگ کی وجہ سے ہیں۔

جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا کہ ایمان، قومی زبان اور افواج پاکستان، یہ 3چیزیں ملک کو یکجا رکھتی ہیں، ہم اپنے پروفیشن سے محبت اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اس میں میرٹ ہے، آج دنیا میں ہائبرڈ وار چل رہی ہے، ہمیں آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔