بغیر ہوائی سفر دنیا گھوم کر نوجوان اپنے گھر پہنچ گیا!

پوری دنیا گھومنے کا شوق ہو تو کبھی نہ کبھی تو ہوائی جہاز میں بیٹھنا پڑتا ہے لیکن ایک نوجوان نے بغیر ہوائی سوائی دنیا کے تمام ممالک گھومنے کا کارنامہ انجام دے ڈالا۔

سیر وسیاح کرنا ہر شخص کو پسند ہوتا ہے کئی لوگوں کا تو پسندیدہ مشغلہ ہی دنیا بھر کی سیاحت کرنا ہوتا ہے اور دنیا گھومنے کے لیے تو ہوائی جہاز میں بیٹھنا پڑتا ہے لیکن کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ ڈنمارک کے رہائشی نے دنیا بھر کو بغیر ہوائی جہاز میں سفر کے گھومنے کا ارادہ کیا اور 10 سال کے طویل عرصے میں اس کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر یہ کارنامہ انجام بھی دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منفرد سیاحت کرنے والا شخص ڈنمارک کا رہائشی ٹوربون تھور پیڈرسن ہے جس نے 2013 میں ایڈونچر سے بھرپور اس سفر کا آغاز کیا اور 10 سال کے طویل عرصے کی سیاحت کے بعد وہ دنیا کے تمام 203 ممالک گھوم کر کامیاب وکامران اپنے گھر بھی واپس آگیا ہے تاہم اس کے لیے تھور کو شِپنگ اور لوجسٹک شعبے میں اپنی ملازمت، خاندان اور گرل فرینڈ کو چھوڑنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق اس سفر کے دوران ٹوربون پیڈرسن نے اپنے لیے کچھ اُصول طے کیے تھے جیسا کہ وہ ہر ملک میں کم از کم 24 گھنٹے رہے گا اور جب تک دنیا کے تمام ملک نہیں دیکھ لے گا تب تک وہ اپنے گھر واپس نہیں جائے گا۔

 

صرف اتنا ہی نہیں بلکہ نوجوان نے دنیا کی اس سیاحت کو سستا ترین بھی بنایا اور وہ سفر کے دوران یومیہ زیادہ سے زیادہ 20 ڈالر خرچ کرتا تھا۔

10 سالہ سفر کے دوران پیڈرسن نے دنیا کے ساتوں براعظم کے تمام ملک دیکھ لیے اور رواں سال 24 مئی کو اس کا یہ سیاحتی سفر مالدیپ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا جو اب تک دنیا کے نقشے میں موجود 203 واں ملک ہے۔ اپنا ٹاسک کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد اس کو اپنے گھر والوں کی یاد ستائی تو پیڈرسن نے اپنے وطن ڈنمارک جانے کے لیے رخت سفر باندھنا شروع کر دیا۔

تاہم واپسی بھی اس نے ہوائی کے بجائے بحری جہاز سے کی اور مالدیپ سے براستہ سری لنکا، ملائیشیا کے لیے بڑے کنٹینر شپ پر روانہ ہوئے۔ گھر واپس جانے کے لیے اس کنٹینر شِپ پر انہیں 33 دنوں کا سمندری سفر کرنا پڑا۔

اس کامیاب سفر کا اختتام پیڈرسن کے لیے تاریخی رہا کیونکہ جب وہ بندرگاہ پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں اس کے والد، بہن بھائی، دوستوں اور پروجیکٹ پارٹنر سمیت اہلیہ بھی شامل تھی جس سے 2016 میں کینیا میں شادی کی تھی۔

پیڈرسن کا کہنا ہے کہ پہلے میں گھر واپس آنے کے بارے میں سوچ رہا تھا، لیکن اب جب واپس آگیا ہوں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ اب آگے کیا کرنا ہے۔