بازوؤں سے محروم نوجوان کے حوصلے نے سب کو حیران کردیا

بازوؤں

دونوں بازوؤں سے محروم باہمت نوجوان نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا، وہ نہ صرف اپنے کام خود کرتا ہے بلکہ اپنی ماں کا بھی ہاتھ بٹاتا ہے۔

کوئی بھی انسان اگر ہمت حوصلے اور مستقل مزاجی سے کام لے تو وہ ہر ناممکن کام کو ممکن بنا سکتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی کٹھن اور دشوار کیوں نہ ہو۔

اس کی بہت بڑی مثال ان معذور افراد میں دیکھنے میں آتی ہے جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہونے کے باوجود قدرت کے فیصلے کو دل سے قبول کرتے ہوئے اپنے حوصلے بلند رکھتے ہیں۔

ایک ایسا ہی نوجوان جس نے اپنے دونوں بازوؤں سے محرومی کے باوجود ہمت نہ ہاری اور زندگی کو معمول کے مطابق بسر کرنے تہیہ کیا جسے دیکھنے والے بھی اس کی ہمت کی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

اے آر وائی نیوز مری کے نمائندے ارسلان ایاز کی رپورٹ کے مطابق یہ باہمت نوجوان مری کا رہائشی کامران عباسی ہے جو دس سال قبل کرنٹ لگنے کے باعث اپنے دونوں بازو گنوا چکا ہے لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور کسی پر بوجھ نہیں بنا۔

کامران جنگل سے لکڑیاں بھی لاتا ہے مرغیوں کو دانہ پودوں کو پانی اور اپنے کپڑوں پر استری بھی خود ہی کرتا ہے۔

دونوں ہاتھوں سے محروم نوجوان بے روزگاری کے باعث غربت کا شکار ہے اس کی ضعیف والدہ نے حکام بالا سے درخواست کی ہے کہ میرا بیٹا بہت ہمت والا ہے مین چاہتی ہوں اسے دو مصنوعی ہاتھ لگ جائیں اور اسے کوئی نوکری مل جائے تاکہ یہ اپنی باقی زندگی عزت اور سکون سے گزار سکے۔